Maktaba Wahhabi

662 - 677
چوتھا مبحث: واقعہ افک کے زمانۂ قدیم و جدید میں مثبت اثرات اس مبحث میں دو نکات ہیں : ۱۔ واقعہ افک کے زمانۂ قدیم میں مثبت اثرات ۲۔ واقعہ افک کے زمانۂ جدید میں مثبت اثرات پہلا نکتہ:.... واقعہ افک کے زمانہ قدیم میں مثبت اثرات یہ حقیقت کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ قصہ بہتانِ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بے شمار مثبت اثرات و فوائد امت مسلمہ کو حاصل ہوئے ہیں ۔ ایسا کیوں نہ ہوتا جبکہ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے خود خبر دی ہے کہ اس واقعہ سے مسلمانوں کو بہت سی بھلائیاں ملی ہیں ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ لَا تَحْسَبُوهُ شَرًّا لَكُمْ بَلْ هُوَ خَيْرٌ لَكُمْ﴾ (النور: ۱۱) ’’اسے اپنے لیے برا مت سمجھو، بلکہ یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ ‘‘ تو کس کی بات اللہ تعالیٰ کی بات سے زیادہ سچی ہے اور کس کا وعدہ اللہ تعالیٰ کے وعدہ سے زیادہ سچا ہے؟ اللہ تعالیٰ کی حکمت کا تقاضا تھا کہ وہ شر کی پر پیچ تنگیوں میں سے خیر کی کشادہ راہیں نکالے اور کتنے ہی معاملات بظاہر برے ہی لگتے ہیں لیکن ان کی تہوں میں سے بے شمار بھلائیاں مل جاتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ وَعَسَى أَنْ تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَكُمْ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ﴾(البقرۃ: ۲۱۶) ’’اور ہو سکتا ہے کہ تم ایک چیز کو ناپسند کرو اور وہ تمہارے لیے بہتر ہو اور ہو سکتا ہے کہ تم ایک چیز کو پسند کرو اور وہ تمہارے لیے بری ہو اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ فَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللّٰهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا﴾ (النساء: ۱۹)
Flag Counter