Maktaba Wahhabi

175 - 677
دوسرا مبحث : علمی اوردعوتی مقام و مرتبہ تمہید: سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نو سال کی عمر میں ہی اپنے باپ کے گھر سے سب سے بڑے مربی، معلم اور مؤدِّب انسانیت کے گھر منتقل ہوئیں ۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ انھیں وعظ و نصیحت اور تعلیم و تربیت کے سائے تلے رکھتے اور وہ بھی ہمیشہ آپ کے افعال، سیرت و کردار اور معمولات کو اپنے لیے مشعلِ راہ بناتیں ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بزبان خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ان کے لیے تنبیہات و توجیہات کو من و عن پوری دیانت داری اور بغیر لگی لپٹی تاحیات بیان کرتی رہیں اور جہاں جہاں ان کی غلطی کی نشان دہی کی گئی بلا کم و کاست و بلا جھجک اس غلطی کو کھل کر بیان کر دیتیں اور ان کا یہی انداز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور ارشادات کی تبلیغ میں ان کی امانت کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ اس کی چند مثالیں درج ذیل ہیں : ۱۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ : ’’میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: آپ کو صفیہ کا ایسا ایسا ہونا کیا اچھا لگتا ہے؟ راوی حدیث کہتا ہے کہ انھوں نے ان کے چھوٹے قدکی طرف اشارہ کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک تم نے ایسا لفظ بولا ہے کہ اگر اسے سمندر کے پانی میں ملایا جائے تو اسے بھی وہ کڑوا کر دے۔‘‘[1] ۲۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ’’میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کسی انسان کے عیوب کا تذکرہ کیا تو آپ نے فرمایا: ((مَا اُحِبُّ اَنِّیْ حَکَیْتُ اِنْسَانًا وَ اَنَّ لِیْ کَذَا وَ کَذَا)) [2] ’’میں یہ پسند نہیں کرتا کہ میں کسی انسان کے عیوب کا تذکرہ کروں اور مجھ میں ایسے ایسے
Flag Counter