Maktaba Wahhabi

512 - 677
اس شبہ کا ازالہ: اس شبہ کا ازالہ متعدد طریقوں سے کیا جاسکتا ہے: اولًا:.... یہ روایت مسند ابی یعلیٰ میں ہے، لیکن صحیح نہیں ہے، کیونکہ اس کی سند میں دو علتیں ہیں : [1] ’’محمد بن اسحاق مدلس ہے اور اس کی یہ روایت معنعن ہے۔‘‘[2] سلمہ بن فضل کے بارے میں امام بخاری فرماتے ہیں : ’’اس کے پاس منکر روایات ہیں ۔‘‘ علامہ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا: ’’صدوق۔ بہت زیادہ غلطیاں کرتا ہے۔‘‘[3] امام البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ میں کہتا ہوں ، یہ سند ضعیف ہے اور اس میں دو علتیں ہیں : (۱) ابن اسحق کا عنعنہ اور اس کی تدلیس (۲) سلمہ بن فضل کا ضعف مشہور ہے۔‘‘ حافظ نے کہا: ’’یہ صدوق اور کثیر الخطاء ہے۔‘‘[4] اس حدیث کا متن بھی ظاہری طور پر منکر ہے، جیسا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا کہنا: کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ نہیں کہتے ہیں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں ....۔‘‘ نیز اسے بوصیری نے ضعیف کہا۔[5] ثانیاً:.... اگر یہ حدیث صحیح ہوتی تو اس میں یہ وضاحت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے ایسے جملوں سے چشم پوشی کیا کرتے تھے۔ جن کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو علم ہوتا کہ اس جملے کے ظاہری الفاظ اس کا مقصد نہیں اور یہ کہ وہ صرف شدید محبت اور غیرت ازدواجی کی وجہ سے کہے گئے ہیں ۔ پھر یہ بھی قابل غور ہے کہ ہر جگہ ’’زعم‘‘ شک کے معانی میں نہیں آتا۔ اس کے معانی کہنا اور یاد کرنا یا تذکرہ کرنا بھی ہیں ۔ جیسے کہ ابن منظور[6] نے ابن بری[7]سے روایت کی کہ کلام عرب میں ’’زعم‘‘ کے چار معانی آتے ہیں ۔ اور
Flag Counter