Maktaba Wahhabi

214 - 677
اور ایک روایت میں امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’اگر اس امت کی سب عورتوں کا علم جمع کیا جائے جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات علیہ السلام کے علوم بھی ہوں تو بھی سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا علم ان سب کے علم سے زیادہ ہو گا۔‘‘[1] ۸۔ ابن عبدالبر[2]رحمہ اللہ (ت: ۴۶۳ ہجری) فرماتے ہیں : ’’سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے زمانے میں تین علوم میں بے مثال تھیں : علم فقہ، علم طب اور علم الشعر۔‘‘[3] ۹۔امام ذہبی رحمہ اللہ (ت: ۷۴۸ ہجری) فرماتے ہیں : ’’مجھے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں ہی نہیں بلکہ تمام عورتوں میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بڑی عالمہ دکھائی نہیں دیتی۔‘‘[4] ۱۰۔امام ابن کثیر رحمہ اللہ (ت: ۷۷۴ہجری) فرماتے ہیں : ’’صرف اس امت کی عورتوں میں ہی نہیں بلکہ تمام امتوں کی عورتوں میں ان سے زیادہ نہ کوئی عالمہ اور نہ ان سے زیادہ کوئی سمجھ دار عورت ہے۔‘‘[5] نیز وہ فرماتے ہیں : ’’سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا صحابہ رضی اللہ عنہم سے متفرد ہیں ۔ ان کے علاوہ وہ مسائل کسی اور کے پاس نہ تھے بلکہ وہ مختلف مسائل میں راہ حق اختیارکرنے میں بھی منفرد ہیں اور ان کے خلاف جو
Flag Counter