Maktaba Wahhabi

213 - 677
حافظات تھیں ۔ تاہم سیّدہ عائشہ اور سیّدہ ام سلمہ رضی ا للہ عنہما بے مثال تھیں ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا عہد عمر اور عہد عثمان رضی ا للہ عنہما سے لے کر تا حیات متعدد مسائل میں فتویٰ دیتی رہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کبار اصحاب جیسے سیّدنا عمر اور سیّدنا عثمان رضی ا للہ عنہما ان کے پاس سنن کے متعلق استفسارات کے لیے اپنے قاصد بھیجا کرتے تھے۔‘‘[1] ۵۔امام شعبی[2] رحمہ اللہ (ت: ۱۰۳ ہجری) سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے علم و فقاہت پر تعجب کرتے اور کہتے: ’’ادب نبوی کے بارے میں تمہارا کیا گمان ہے؟!‘‘[3] ۶۔ابو سلمہ بن عبدالرحمن[4] رحمہ اللہ (ت: ۱۰۴ ہجری) فرماتے ہیں : ’’میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے بڑا سنن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عالم نہیں دیکھا اور ان سے بڑا کوئی فقیہ نہیں دیکھا کہ جس کے لوگ محتاج ہوں اور آیات کے اسباب نزول اور فرائض کے جاننے میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے بڑا کوئی عالم نہیں دیکھا۔‘‘[5] ۷۔امام زہری[6] رحمہ اللہ (ت ۱۲۵ ہجری) فرماتے ہیں : ’’اگر تمام جہانوں کی عورتوں کے علوم کو جمع کیا جائے اور اسے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے علم کے سامنے لایا جائے تو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا علم سب سے افضل ہو گا۔‘‘
Flag Counter