Maktaba Wahhabi

212 - 677
ان سے علم حاصل کرتے تھے۔[1] ۳۔عروہ بن زبیر رحمہ اللہ (ت: ۹۳ ہجری) فرماتے ہیں : ’’میں نے کتاب اللہ، سنت رسول اللہ، شعر اور میراث کے باب میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بڑا عالم کسی کو نہیں دیکھا۔‘‘[2] اور ایک روایت میں ہے، عروہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی صحبت میں طویل عرصے تک رہا اور ان سے علمی فوائد حاصل کیے۔ حتیٰ کہ ان کی وفات سے چار یا پانچ سال پہلے میں نے سوچا کہ اب اگر یہ فوت بھی ہو جائیں تو بھی مجھے علمی تشنگی محسوس نہیں ہو گی۔ میں نے اپنی زندگی میں ان سے بڑا عالم کسی کو نہیں دیکھا۔ چاہے کوئی نازل شدہ آیت ہو یا کوئی میراث کا مسئلہ ۔ حدیث کا معاملہ ہویا دنیاوی معاملہ۔ میں نے ان سے بڑا کوئی ایسا عالم نہیں پایا جس سے میں عرب کے شعراء میں سے کسی شاعر کے متعلق پوچھوں تو مجھے تسلی بخش جواب مل جائے، یا عربوں کی جاہلیت کی جنگوں کے متعلق اور ان کے نسب کے متعلق ۔ دیگر علوم کی بابت مجھے عائشہ سے بڑا کوئی عالم نظر نہیں آیا۔ نہ ہی قضا و حکم کے میدان میں اور نہ ہی میدان طب میں اتنی معلومات کسی کے پاس تھیں جو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس سے ہمیں ملتیں ۔ چنانچہ میں نے ایک بار ان سے پوچھا: اے میری امی جان! آپ نے علم طب کہاں سے سیکھا؟ انھوں نے فرمایا: میں جب بیمار ہوتی تو لوگ میرے لیے کوئی چیز تجویز کرتے اور جب کوئی دوسرا شخص بیمار ہوتا تو اس کے لیے بھی وہی چیز تجویز کی جاتی تو اسے افاقہ ہوجاتا۔ تو جب لوگ آپس میں باتیں کرتے تو میں ان کو یاد کر لیتی۔ عروہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : میں اکثر مسائل ان سے نہ پوچھ سکا۔‘‘[3] ۴۔محمود بن لبید رحمہ اللہ (ت: ۹۷ ہجری) فرماتے ہیں : ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام ازواج مطہرات علیہ السلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث و فرامین کی
Flag Counter