Maktaba Wahhabi

215 - 677
روایات ہوتیں تو تاویل و تفسیر کے ذریعے سے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ان کو ردّ کر دیتی تھیں ۔‘‘[1] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے صحابہ و تابعین کی بہت بڑی تعداد نے زانوئے تلمذ طے کیا۔ لوگ عراق، شام اور جزیرۃ العرب کے بیشتر علاقوں سے ان کے پاس علوم قرآن و حدیث وغیرہ سیکھنے کے لیے آتے رہتے تھے۔ ان کے مشہور شاگردوں میں سے محمد ابن ابی بکر صدیق رضی ا للہ عنہما کے دونوں بیٹے قاسم اور عبداللہ جو دونوں ان کے بھتیجے بھی تھے اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کے دونوں بیٹے عبداللہ رضی اللہ عنہ اور عروہ رحمہ اللہ ہیں یہ دونوں ان کے بھانجے تھے اور عبداللہ بن زبیر رضی ا للہ عنہما کے پوتے عباد بن حمزہ رحمہ اللہ ہیں ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے سیّدنا عمرو بن عاص، سیّدنا ابو موسیٰ اشعری، سیّدنا زید بن خالد جہنی، ابوہریرہ، عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن عباس، ربیعہ بن عمرو جرشی، سائب بن یزید اور حارث بن عبداللہ بن نوفل وغیرہم رضی اللہ عنہم ہیں ۔کبار تابعین میں سے سعید بن مسیب[2]اور عبداللہ بن عامر بن ربیعہ، علقمہ بن قیس[3]، عمرو بن میمون، مطرف بن عبداللہ بن شخیر، مسروق بن اجدع اور عطاء بن ابی رباح سمیت بے شمار تابعین رحمہم اللہ شامل ہیں ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بے شمار خواتین نے علوم حاصل کیے۔ مثلاً ان کی بھتیجی اسماء بنت عبدالرحمن بن ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہم ، ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی آزاد شدہ خادمہ بُہَیَّہ اور ان کی بھتیجی حفصہ بنت عبدالرحمن بن ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہم ، حسن بصری کی والدہ خیرہ صلی اللہ علیہ وسلم ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی پہلے خاوند ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے بیٹی زینب اور سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی ا للہ عنہما کی بیوی صفیہ بنت ابی عبید، عائشہ بنت طلحہ بن عبیداللہ، عمرہ بنت عبدالرحمن[4]، مسروق بن اجدع کی بیوی قَمِیْر، یوسف بن ماہک کی والدہ مُسیکہ مکیہ اور
Flag Counter