Maktaba Wahhabi

19 - 69
اب ظاہر ہے جہنم میں کثرت کی وجہ یہ دو چیزیں ہیں جن کی مرتکب عورتیں ہیں اور یہ ان کی بد عملی ہے اور بد عملی کے سبب جہنم میں جانا تو موصوف کے ہاں بھی تسلیم شدہ ہے، اگرچہ بدعملی کا ارتکاب مردہی کیوں نہ کرے۔ لہٰذا موصوف کا اعتراض بالکل بے جا اور بودا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ من عمل سوء اً یجزیٰ بہ جو برائی کرے گا اس کی سزا بھی بھگتے گا۔ شبہ: خدا کی نافرمانی نہیں بلکہ شوہر کی نافرمانی موجب جہنم ہوگی۔ جواب شبہ: لکھتے ہیں: اللہ تعالیٰ اور میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری ہی موجب جنت ہے اور ان کی نافرمانی دوزخ کی موجب ہے ۔بطور حوالہ سورة نساء کی آیت ۱۴۔۱۳ معہ ترجمہ تحریر کرتے ہیں پھرتفسیربالرائے کرتے ہوئے کہتے ہیں! اب یہ کہنا کہ عورتوں کی تعداد دوزخ میں زیاد ہ ہو گی اس لئے نہیں کہ وہ اللہ کی نافرمانی کرتی ہیں، بلکہ اس لئے کہ وہ شوہر کی نافرمانی کرتی ہیں۔ جس سے یقیناشوہرکا مرتبہ خدا سے بڑھا دیاگیا جو کہ اللہ کی بہت بڑی توہین ہے اور یہ ایک ایسی بات ہے جس کوکوئی بھی سلیم الطبع قبول نہیں کرسکتا۔ لیکن بعض نے اتنی بڑی ناحق بات میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کردی (صفحہ:۵۴، ۵۵)۔ مسلم خاتون کو جب پتہ چلے گا کہ دوزخ میں زیادہ تعداد ان کی ہے، تو نیک عمل کا جذبہ کمزور ہوتاچلا جائے گا اور نتیجہ یہ ہوگا کہ عورتیں اللہ سے بدظن ہو کر اللہ تعالیٰ سے دور ہوتی چلی جائیں گی…وغیرہ وغیرہ (صفحہ:۵۶)۔ تحقیقی نظر: موصوف نے گذشتہ حدیث ہی کے ٹکڑے کو لے کر یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ گویا یہ دوسری کوئی حدیث ہے اور اس طرح وہ جہاں اپنی علمیت کی دھاک بٹھانا چاہتے ہیں وہاں یہ بھی ہو گا کہ ان کی بے وزن کتاب کے صفحات بڑھ جائیں گے اور کتاب کچھ وزن دار ہوجائے گی۔ اور اس طرح جناب ایک طفل کی طرح خوشی سے قلقاریاں ماریں گے۔موصوف نے تفسیر بالرائے کے دوران حدیث سے پھر خود ساختہ معنی لے کر اس پر اعتراض جڑدیاہے، جو کہ انتہائی مذموم و مسموم حرکت ہے۔ ظاہر ہے جب معنی ہی بدل کر کشید کیا ہے تو اب وہ
Flag Counter