Maktaba Wahhabi

18 - 69
تحقیقی نظر: اس میں کوئی شک نہیں کہ جنت یا دوزخ میں جانااعمال پر منحصر ہے اور اسی بنیاد پر احادیث میں بھی جنت کی بشارت و جہنم کی وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔ لہٰذا اس میں کوئی اشکال نہیں ہے۔ مگر موصوف نے اپنی طرف سے ہی لکھ دیا کہ محض عورت ہونے کی بنیاد پر عورت کو دوزخ کی وعید ملنا بے بنیاد ہے۔ جی ہاں یہ بات سر تاپیر بے بنیاد ہے، (جیسے کہ موصوف کے تمام نظریات و عقائد) کسی بھی صحیح روایت میں محض عورت ہونے کی بنیاد پر عورتوں کے لئے وعید جہنم نہیں ہے۔ لہٰذا موصوف اس غلط بات کو حدیث کی طرف منسوب کرکے من کذب علی متعمداً فلیتبوأ مقعدہ من النار کی زد میں آتے ہیں اور جہنم کی وعید کے مستحق ٹھہرتے ہیں۔ انہیں چاہئے کہ وہ بارگاہ الٰہی میں توبہ کریں اور اپنی آخرت خراب نہ کریں۔ اور یہ بھی بڑی ہی ناشائستہ اور غیر فطری نفسیاتی حرکت کا اشارہ ہے کہ زبردستی ایک معنی حدیث سے کشید کرکے حدیث ہی پر اعتراض جڑدیا۔ سآء ما یحکمون باقی رہا کہ عورتیں جہنم میں زیادہ جائیں گی۔ اس کا جواب دینے سے قبل یہ غور و فکر کرلیں کہ کیاعورتوں کی تعداد دنیا میں مردوں سے زیادہ نہیں ہے۔ تو اگر از روئے اعمال بد وہ جہنم میں زیادہ ہوگئیں تو اس میں اعتراض کیسا؟ موصوف نے ڈھکے چھپے انداز میں جس حدیث کو کھلا جھوٹ اور صریح بہتان قرار دیاہے وہ حدیث صحیح بخاری میں کئی جگہ مختصراً و مطولاً وارد ہوئی ہے اور موصوف اپنی رائے سے ہی جو چاہتے ہیں فتویٰ صادر کردیتے ہیں ۔ حالانکہ جو معنی موصوف نے اس سے کشید کیا ہے وہ ہر گز ہرگز نہ تو حدیث میں ہے نہ اس سے اخذ کیا جاسکتا ہے۔ لہٰذا اس صورت میں موصوف کے اعتراض کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے وہ قارئین سمجھ سکتے ہیں۔ صحیح بخاری میں اس کی وضاحت ہے کہ جب رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو جہنم کی وعید سنائی تو عورتوں نے اس کی وجہ دریافت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لعنت ملامت زیادہ کرتی ہو اور اپنے خاوندکی نافرمانی بھی کرتی ہو۔(دیکھئے صحیح بخاری کتاب الحیض و کتاب الزکوٰة وغیرہ)
Flag Counter