Maktaba Wahhabi

65 - 69
حدیث کو بالکل ہی ظاہر پر محمول کرنا چاہا تو آپ نے اپنے عمل سے (جو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں کیاتھا)وضاحت کی کہ اگر سامنے عورت لیٹی ہو تو نماز میں کوئی خلل نہیں پڑتا۔ چہ جائیکہ اسے کلب و حمار پر محمول کرتے ہوئے نماز ہی کو باطل قرار دے دیا جائے۔اس میں یہ لطیف سا نکتہ بھی ہے کہ حالت کی تبدیلی سے حکم بھی بدل جاتا ہے آگے سے گزرنا اور ہے اور آگے لیٹے ہوئے ہونا اور ہے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کلب و حمار اور عورت کی آپس میں کلی مشابہت و مماثلت کی نفی بھی کرنا چاہ رہی تھیں۔ اس میں کیا اشکال ہے واقعی عورت کلب و حمارسے جداہے۔ (مسئلہ کو سمجھنے کے لئے تمام کتب احادیث سے روایات کو جمع کیجئے نیز فتح الباری جلد اول بھی دیکھئے)۔ آگے جناب نے شبہ حیض اور نجاست ذکر کیا ہے، جس کا تفصیلی جواب ہم شبہ کم دینی کے تحت دے چکے ہیں۔ (والحمدللہ) وہاں دیکھ لیا جائے۔ شکریہ۔ شبہ مکرو فریب: لکھتے ہیں: بعض نے قصداً عورت کو تمام مکروفریب کا ذمہ دار ٹھہرایا جس کے لئے انہوں نے من گھڑت جھوٹی احادیث کا سہارا لیا، جبکہ یہ مرد بھول گئے کہ ان کی ماں بھی ایک عورت تھی۔ جواب شبہ کے تحت لکھتے ہیں: کتاب و سنت کی تعلیمات کے مطابق عورت مکروفریب اور تمام برائیوں کا سرچشمہ نہیں ہے۔ یہ تو مذاہب باطلہ کا تصور ہے…لہٰذا مکرو فریب قرآن نے مردوں کے حوالے سے بیان کیا ہے نہ کہ عورتوں کے حوالے سے۔ بطور حوالہ کے سورة آل عمران کی آیت نمبر۵۴ اور سورة انفال کی آیت نمبر۳۰ بمع ترجمہ کے بیان کی ہیں۔ (دیکھئے صفحہ:۱۵۵ تا ۱۵۶)۔ تحقیقی نظر: جناب اپنے خیالات کا تانہ بانہ بنتے رہتے ہیں اور جب چاہتے ہیں ان دیکھے لوگوں پر کوئی نہ کوئی الزام دھر دیتے ہیں۔ جیسے یہاں کیا ہے یہ لکھا ہی نہیں کہ بعض سے مراد کون لوگ ہیں اور کیا یہ انصاف کی بات ہے کہ بعض کا مسئلہ کل کے سر تھوپ دیاجائے؟ ہمیں امید ہے وہ بعض بھی جناب کی طرح (پی۔ ایچ۔ ڈی) پھرے ہوئے دماغ رکھتے ہوں گے، ورنہ تو عورت کا مقام و مرتبہ
Flag Counter