Maktaba Wahhabi

15 - 69
اگر یہی طرز عمل رائج ہوگیا تو پھر جناب کی جگہ جناب کی محترمہ ہی خطابت و امامت کے جوہر دکھاتی پھریں گی اور پھر نماز تو کیا ہوگی ایک تماشہ کا سماں ہوگا۔ واللہ المستعان۔ یہ بھی عجیب بات ہے کہ گھر کی چاردیواری میں تو عورت کو امامت و خلافت کا عہدہ نہ دیا جائے مگرپورے ملک و سلطنت کا بوجھ اس کے اوپر ڈالنے کے لئے قرآن سے خود ساختہ معانی کشید کئے جائیں آخر کیوں؟ امام قرطبی رحمہ اللہ نے خلافت و امامت کے سلسلے میں اس بات پر اجماع نقل کیا ہے کہ اس عہدہ کا حق دار صرف مرد ہی ہے۔ (دیکھئے تفسیر قرطبی) آگے چل کر موصوف نے جو امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے سلسلے میں مرد و عورت کو باہم دوست قرار دیا ہے ،تو بات وضاحت طلب ہے کہ موصوف کے ہاں اس سے کیا مراد ہے؟ تفاسیر مستندہ میں اس سے مراد دعوت الی اللہ کے منہج پر ان کے دلوں کا باہم متحد ہونا مراد ہے نہ کہ خفیہ اور سری حیا باختہ دوستیاں۔ پھر موصوف نے دعوت کے پہلو پرآکر چادر و چار دیواری کو ہدف تنقید بنایا ہے ۔ یہ بات بالکل سمجھ سے باہر ہے۔ کیا یہ ضروری ہے کہ دعوت دین کیلئے پہلے عورت چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کرے؟ کیا چادر و چار دیواری سے مزین ہوکر یہ کام نہیں ہوسکتا؟ موصوف کایہ انداز ان کی ذہنی سطحیت کی عکاسی کرتا ہے۔ اعاذنا اللّٰه منہ عورت قرآن کی نظر میں اس عنوان کے تحت موصوف چوتھی فضیلت کے تحت سورہ تحریم کی آیت ۱۱ اور ۱۲ تحریر کرتے ہیں۔ترجمہ کرتے ہیں اور پھر تفسیر بالرائے کرتے ہوئے رقم طراز ہوتے ہیں کہ: عورت کے ایمان کو کامل و اکمل ہی قرار نہیں دیا گیا بلکہ اس کے ایمان کو مثال قرار دیاگیا ہے تمام مرد اور عورتوں کے لئے تا قیامت… (صفحہ:۳۵)۔ تحقیقی نظر: موصوف نے یہ بات نشر مکرر کی طرح مکرر لکھ دی ہے جس کا جواب (کسی حد تک) پیچھے
Flag Counter