Maktaba Wahhabi

32 - 69
ایک خاص عورت کی ثابت شدہ فضیلت سے دیگر عورتوں کو بلاعلم وفہم عقل کی ڈگری کا ملہ عطا کرناجناب کی عقل سلیم کا تفرد ہی ہے اور بس۔ شبہ کم دینی: لکھتے ہیں! اس شبہ میں ثابت کیا گیا ہے کہ عورت کم دین ہی نہیں بلکہ لادین ہے اس لیے کہ وہ حیض کے ایام میں نماز وروزہ اور جملہ عبادات کرنے سے قاصر ہوتی ہے۔ جواب شبہ کے تحت لکھتے ہیں (سورة شمس کی آیت ۱۰،۹،۸،۷بمع ترجمہ لکھنے کے بعد)۔ غور طلب بات یہ ہے کہ حدیث کا حوالہ دے کر میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات منسوب کی جاتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو ناقص الدین قرار دیا۔ اس بنیاد پر کہ وہ حیض کے ایام میں نماز وروزہ ادانہیں کرتی ہیں۔ اس حدیث کے بارے میں محدثین کا اختلاف رہا ہے کہ یہ ضعیف روایت ہے ان میں سے ایک علامہ جزیری بھی ہیں۔ آگے چل کر لکھتے ہیں! غور طلب بات یہ ہے کہ جس چیز میں عورت کا اختیار نہیں بلکہ وہ پیدائشی حصہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اب یہ کیسے ممکن ہے؟ اس کو اللہ تعالیٰ اسکی کمی قرار دیدیں۔ اوراس کو اس بنیاد پر ناقص الدین قرار دیدیں یہ شان کریمی اور عدل الٰہی کے منافی ہے۔ لہٰذا اس حدیث کی نفی ہو رہی ہے، اس لیے کہ وہ قرآن کی تعلیمات کے برعکس ہے۔ ویسے بھی ان ایام میں نمازاور روزے سے منع کرنا کتاب وسنت کی واضح دلیل کی بنیاد پر نہیں ہوا بلکہ اجماعِ امت کی بنیاد پر ہوا ہے۔ (صفحہ:۸۵ تا ۸۷)۔ آخر میں بخاری شریف کے حوالے سے لکھا ہے کہ نماز کھڑے ہو کر پڑھو پھر اگر طاقت نہ ہوتو بیٹھ کر اور اگر بیٹھنے کی بھی طاقت نہ ہو تو لیٹ کر اشاروں سے پڑھو۔ یعنی کسی بھی حال میں نماز معاف نہیں۔وغیرہ وغیرہ۔ (صفحہ:۸۹)۔ تحقیقی نظر: جناب نے پھر بلاوجہ خود ساختہ مفہوم حدیث سے کشید کرنے کی مذموم کوشش کی ہے اور لکھا ہے کہ عورت لادین ہے۔ حالانکہ یہ صرف اور صرف جناب کا حدیث پر الزام ہے۔ جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter