Maktaba Wahhabi

17 - 69
ہوچکی ہے اور اس کی ناسخ آیت میراث اور آیت عدت اربعة اشھر و عشرا ہیں۔ (فتح القدیر، زادالمسیر،احسن البیان) لہٰذا موصوف کا اس منسوخ آیت سے استدلال کرکے باعمل مسلمانوں کو ظالم قرار دینا، از خود ہی ظلم ہے اور موصوف کے مبلغ علم کی نشاندہی ہے کہ موصوف ناسخ ومنسوخ کو بھی نہیں جانتے۔ اور اگر وہ ناسخ و منسوخ کے (پرویزیوں کی طرح) منکر ہی ہیں تو ہم عرض کریں گے کہ ذرا آیت میراث، آیت عدت اربعة اشھر و عشراً اور آیت وصیة لازواجھم متاعاً الی الحول غیر اخراج میں تطبیق و توفیق اس طرح دیں کہ ہر ایک آیت پر صحیح صحیح عمل ہوجائے۔ مگر موصوف کبھی بھی اسے حل نہ کرسکیں گے۔ ان شاء اللہ۔ شبہات و جواب شبہات اس عنوان کے تحت جناب حافظ (ابوالخواتین) صاحب رقم طراز ہیں: شبہ: دوزخ میں سب سے زیادہ تعداد عورتوں کی ہو گی۔ پھر لکھتے ہیں: جواب شبہ: اس میں موصوف سورة بقرہ کی آیت ۸۲۔ ۸۱ بمعہ ترجمہ لکھتے ہیں اور پھر اس سے استدلال کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ : قرآن کی یہ بنیادی تعلیمات میں سے ہے کہ جنت یا دوزخ میں جانا عمل پر منحصر ہے۔ لہٰذا یہ کہناکہ عورتوں کی تعداد دوزخ میں زیادہ ہوگی۔ محض عورت ہونے کی بنیاد پر سراسر بے بنیاد ہے جس سے ان لوگوں کی غیرفطری نفسیات کا اشارہ مل رہا ہے۔ جنہوں نے ہر موقع پر عورت کو حقیر و کمتر ثابت کرنا چاہا ہے (صفحہ:۵۰، ۵۱)۔ مزید لکھتے ہیں! نافرمانی اور انکار کا جذبہ جتنا مرد میں ہے اتنا ہی عورت میں پایا جاتا ہے۔ پھر مزید لکھتے ہیں! لہٰذا اللہ تعالیٰ جو عدل و انصاف کا مظہر حقیقی ہیں اور میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم جو سراپا عدل و انصاف کا نمونہ ہیں، کیا وہ ایسی کوئی بات کرسکتے ہیں؟ جو عدل و انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہو؟ ہرگز نہیں! یہ اللہ تعالیٰ اور ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر کھلا جھوٹ اور صریح بہتان ہے(صفحہ:۵۲، ۵۳)۔
Flag Counter