Maktaba Wahhabi

21 - 69
اس طرح عورتوں کی اصلاح بدرجہ اولیٰ ہوتی دیکھی جا سکتی ہے۔ لہٰذا جناب کی ساری تاویل اور تفسیر بالرائے سراسر جھوٹ و دجل و فریب ہے اور علمی انداز کی موت کے مترادف ہے۔ اعاذنا اللہ منہ۔ شبہ:شوہر کو سجدہ لکھتے ہیں! اس شبہ میں جھوٹی اور من گھڑت روایات کے سہارے اس غیرفطری عمل کو ثابت کیا جاتاہے جس کا مقصد عورت کی شخصیت کی مکمل نفی اور اس کو محض کنیز اور تابعداری کا مرتبہ دیناہے۔ جواب شبہ کے تحت رقم طراز ہوتے ہیں کہ سجدہ صرف اللہ کے لئے حق اور زیبا ہے اور ان کے علاوہ کسی کو بھی سجدہ کرنا شرک ہے…بطور حوالہ سورة رعد کی آیت ۱۵ اور سورة نحل کی آیت ۴۹ بمع ترجمہ تحریر کی ہیں (صفحہ:۵۷)۔ تفسیر بالرائے کرتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے محنتیں اور کاوشیں کرکے باطل عمل کو مسلمانوں میں رائج کردیا۔ ان لوگوں کو عورت کی شکل میں اپنا شکار مل گیا…اس کو حکم دیا گیا کہ وہ سجدہ کرے اپنے خاوندکے لئے اور اس کو اسلام کا لبادہ پہنایا گیا۔ میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم سے جھوٹی بات منسوب کر کے…، اورایک عورت کے الگ الگ وقت میں الگ الگ خاوند ہوسکتے ہیں تو وہ ان میں سے کس کس شوہر کو سجدہ کرے گی؟ وغیرہ وغیرہ ۔(صفحہ:۵۸، ۵۹)۔ تحقیقی نظر: یہاں بھی حافظ صاحب بلا دلیل ہی ایک حدیث کو جھوٹی اور من گھڑت قرار دے بیٹھے ہیں اورسجدے کو غیر فطری عمل بھی قرار دے دیا۔ استغفر اللّٰه کیا موصوف سجدہ نہیں کرتے؟ موصوف سورة رعد اور سورة نحل سے استدلال کرکے غیر اللہ کے لئے سجدہ کو شرک قرار دیتے ہیں بالکل صحیح بات ہے، مگر موصوف اپنے قاعدے کے تحت ایسا کرنے سے پھنس جائیں گے کیونکہ ان کے ہاں تو سب سے پہلے قرآن ہی پیمانہ و کسوٹی تفسیر ہے اور قرآن میں سورة یوسف سے غیر اللہ کے
Flag Counter