Maktaba Wahhabi

72 - 169
کلمہ گو مسلمان کا باقی نہ رہنا بعض روایات کے مطابق قربِ قیامت کی علامات میں سے ایک علامت یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ زمین پر کوئی کلمہ گو مسلمان باقی نہ رہے گا اور قیامت ، کفار اور شریر قسم کے لوگوں پر قائم ہو گی۔ خان صاحب نے اِس کی بھی تاویل کی ہے۔ وہ لکھتے ہیں: ’’ایک روایت کے مطابق، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((لَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی لاَ یُقَالَ فِی الْاَرْض: اللّٰہُ، اللّٰہُ))(صحیح مسلم، کتاب الإیمان؛ الترمذی، کتاب الفتن)یعنی قیامت صرف اُس وقت قائم ہو گی جب کہ زمین پر کوئی اللہ، اللہ کہنے والا باقی نہ رہے۔ اِس حدیث میں قول سے مراد قول لسان نہیں ہے، بلکہ قولِ معرفت ہے، جیسا کہ قرآن(المائدۃ: ۸۳)سے ثابت ہوتا ہے…موجودہ زمانے میں ایسے لوگ تو کثرت سے ملیں گے جو تکرارِلسان کے طور اللہ کا نام لیں گے، مگر اللہ کے نزدیک ایسے لوگوں کی کوئی قیمت نہیں، اور جہاں تک حقیقی معنوں میں اللہ کو یاد کرنے کا سوال ہے، ساری زمین پر بہت کم ایسے لوگ ہوں گے جو اِس معاملے میں مطلوب معیار پر پورے اتریں۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: مئی ۲۰۱۰ء، ص۶۰۔۶۱) خان صاحب کی یہ تاویل اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اُن صریح ارشادات کے خلاف ہے جن میں کلمہ سے مراد ’زبان کا کلمہ‘ لیا گیا نہ کہ معرفت کا کلمہ ،جیسا کہ خان صاحب کا بیان ہے۔ ایک روایت کے مطابق نزولِ عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام اور قتل دجال کے بعد اللہ تعالیٰ ایک ہوا بھیجیں گے۔ روایت کے الفاظ ہیں: ((ثُمَّ یُرْسِلُ اللّٰہُ رِیْحًا بَارِدَۃً مِنْ قِبَلِ الشَّامِ ، فَلَا یَبْقٰی عَلٰی وَجْہِ الْاَرْضِ اَحَدٌ فِیْ قَلْبِہٖ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ مِنْ خَیْرٍ اَوْ اِیْمَانٍ اِلاَّ قَبَضَتْہُ، حَتّٰی لَوْ اَنَّ اَحَدَکُمْ دَخَلَ فِیْ کَبَدِ جَبَلٍ لَدَخَلَتْہُ عَلَیْہِ، حَتّٰی تَقْبِضَہٗ))(صحیح مسلم، کتاب الفتن وأشراط الساعۃ، باب فی خروج الدجال) ’’ پھر اللہ شام کی طرف سے ایک ٹھنڈی ہوا بھیجے گا اور زمین کی سطح پر کوئی ایک شخص بھی ایسا باقی نہ رہے گا جس کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہو۔ یہاں تک کہ اگر تم(اہل ایمان)میں سے کوئی ایک شخص پہاڑ کی کھوہ میں بھی گھس جائے گا تو وہ ہوا
Flag Counter