Maktaba Wahhabi

81 - 169
نہیں.......یہ گفتگوئیں اُس وقت کی ہیں جب کہ میری تحریر ’تعبیر کی غلطی‘ ابھی وجود میں نہیں آئی تھی۔‘‘( تعبیر کی غلطی:ص ۲۴۔۲۵) دوسرا فکری دور جب خان صاحب نے مولانا مودودی رحمہ اللہ سے اپنے اختلافات کواپنی تحریر’تعبیر کی غلطی‘ کی صورت میں مرتب کر لیا تو اُن کے فکرِ مودودی سے اختلافات کی نوعیت بہت حد تک واضح اور متعین ہو کر سامنے آگئی۔ خان صاحب لکھتے ہیں: ’’ ایک بزرگ جو عالم بھی ہیں اور مجلس شوریٰ کے رکن بھی، انھوں نے تحریر دیکھنے کے بعد کہا کہ اِس سے پہلے آپ سے جو مختصر باتیں ہوئی تھیں،اُن سے میں نے یہ سمجھا تھا کہ آپ کو یہ اعتراض ہے کہ مولانا مودودی نے دین کی تشریح میں غلو کیا ہے، اور اِس معنی میں مجھے آپ سے اتفاق تھا۔ مگر اب آپ کی تحریر دیکھنے کے بعد معلوم ہوا کہ آپ کا اعتراض یہ ہے کہ انھوں نے دین کی تعبیر ہی غلط کی ہے،اب مجھے آپ سے سخت اختلاف ہے۔‘‘(تعبیر کی غلطی: ص۲۶) خان صاحب کے اِس دور کی تحریروں سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ فکرِ مودودی سے اختلاف میں نظری اعتبار سے بہت حد تک معتدل ہیں اگرچہ اُسلوبِ بیان میں سختی کا عنصر موجود ہے۔ شروع شروع میں فکرِمودودی سے اُن کا اختلاف یہ تھا کہ فکرِمودودی کے اجزائے ترکیبی درست ہیں لیکن ترتیب غلط ہے ۔ خان صاحب لکھتے ہیں: ’’ مولانا مودودی کے لٹریچر میں دین کی جو تشریح کی گئی ہے،اُس کے متعلق میرا شدید احساس ہے کہ وہ دین کے صحیح تصور سے ہٹی ہوئی ہے۔ اِس تشریح کے اجزاء ترکیبی تو وہی ہیں جو اصلاً خدا کے دین کے ہیں،مگر نئی ترکیب میں اِس کا حلیہ اِس طرح بگڑ گیا ہے کہ وہ بجائے خود ایک نئی چیز نظر آنے لگا ہے۔‘‘(تعبیر کی غلطی: ص۲۱) ایک اور جگہ خان صاحب فکرِ مودودی پر نقد کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ سیاست ،جو اسلام کا ایک جز ہے،اُسے سامنے رکھتے ہوئے کل اسلام کی ایک نئی تعبیر پیش کی گئی ہے: ’’اس تعبیرپر میرا اعتراض در اصل یہ نہیں ہے کہ اِس نے سیاست کو اسلام میں کیوں شامل کر دیا۔ سیاست زندگی کا ایک لازمی جزء ہے اور کوئی نظریہ جو انسانی
Flag Counter