Maktaba Wahhabi

28 - 169
باب دوم مسیح موعود اور مہدیٔ زمان احادیث مبارکہ کی روشنی میں سابقہ باب میں ہم نے مولانا وحید الدین خان صاحب کے تصورِ مہدی ومسیح پر اُن ہی کی تحریروں کی روشنی میں مفصل بحث کی تھی۔ اُس کا خلاصہ یہ تھا کہ خان صاحب کے نزدیک مہدی،عیسیٰ ابن مریم،رجل مؤمن اور مجدد آخر الزمان ایک ہی شخصیت کے مختلف نام ہیں اور یہ شخصیت قیامت سے پہلے اَخوانِ رسول کی ایک ٹیم(سی پی ایس انٹرنیشنل)کے ساتھ،اُمت ِمسلمہ میں ایک مصلح کی حیثیت سے دعوت واَمن کا کام عالمی سطح پر کرے گی۔ دجالی فتنے یعنی الحاد کا دلائل کے ساتھ نظریاتی قتل کرے گی۔ فتنہ دہیما یعنی تحریکی فکرکے سبب سے مسلمانوں میں پیداہونے والے نظریاتی کنفیوژن کو دور کرے گی۔عصری یعنی سائنسی اسلوب میں اسلام کی تعلیمات پیش کرے گی اور اُس میں تجزیاتی صلاحیت کمال درجہ میں ہو گی۔ انقلابی یا سیاسی لیڈرنہیں ہو گی بلکہ عارف باللہ ہو گی۔ وہ اپنے مجدد یا مہدی یا مسیح ہونے کااعلان نہیں کرے گی، لہٰذا معاصرمسلمان اُس کا انکار کریں گے ۔ اِس کے باوجود اُس کو پہچان کر اُس کی نصرت کرناہرمسلمان کا بنیادی فریضہ ہو گا۔ اُس کے ساتھیوں کو اُس کے مہدی یا مسیح ہونے کی نسبت سے اچھے خواب آئیں گے۔ لوگوں کو اُس کے مجدد یا مہدی یا مسیح ہونے کا یقینی علم آخرت میں حاصل ہوگاوغیر ذلک۔ مبتدعانہ تصورِ مہدی ومسیح کا علمی محاکمہ ذیل میں ہم خان صاحب کے اِس تصورِ مہدی ومسیح کا احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں ایک تجزیہ پیش کریں گے اور اُن باطنی تاویلات کا علمی محاکمہ بھی کریں گے جنہیں خان صاحب نے الفاظِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا جامہ پہنانے کی آخری حد تک ممکن کوشش کی ہے۔ خان صاحب نے پہلے مہدی ومسیح کا ایک ایسا تصور قائم کیاجو اُن کی شخصیت ہی کے
Flag Counter