Maktaba Wahhabi

73 - 169
اُس میں بھی داخل ہو کر اُسے قبض کر لے گی ۔‘‘ ایک روایت میں اِن الفاظ کا اضافہ بھی ہے: ((ثُمَّ یَبْقٰی شِرَارُ النَّاسِ عَلَیْھِمْ تَقُوْمُ السَّاعَۃُ))(صحیح مسلم، کتاب الإمارۃ، باب قولہ لاتزال طائفۃ من أمتی ظاھرین علی الحق) ’’ پھر بدترین لوگ باقی رہ جائیں گے اور اُن پر قیامت قائم ہو گی۔‘‘ بیت اللہ کو آگ لگانا قیامت کی نشانیوں میں یہ بھی روایات میں بیان ہوا ہے کہ بیت اللہ کو آگ لگائی جائے گی۔ خان صاحب اِس کی تاویل کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’ ایک روایت کے مطابق،پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((اِنَّـکُمْ سَتََرَوْنَ بَعْدَ قَلِیْلٍ اَمْرًا عَظِیْمًا، یُحَرَّقُ الْبَیْتَ، وَیَکُوْنُ وَیَکُوْنُ))(صحیح مسلم، کتاب الفتن)۔یعنی آئندہ تم ایک امر عظیم دیکھو گے،وہ یہ کہ ایک گھر جلا دیا جائے گا۔ ایسا ہو گا اور ضرور ہو گا۔ حدیث کے الفاظ پر غور کیجیے تو یہ کسی عام گھر کو جلانے کی بات نہیں ہے،بلکہ وہ ایک بہت بڑے گھر کو جلانے کی بات ہے،جیسا ’’گھر،، قدیم زمانے میں موجود نہ تھا۔ اِس پیشین گوئی سے غالباً وہ واقعہ مراد ہے جو ۱۱ ستمبر ۲۰۰۱ء کو نیویارک(امریکا)میں پیش آیا… اِس انوکھی پیشین گوئی کا حرف بہ حرف پورا ہونا،اِس بات کی یقینی علامت ہے کہ اب قیامت کا وقت قریب آ چکا ہے،اِس کے آنے میں اب زیادہ دیر نہیں۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: مئی ۲۰۱۰ء،ص ۵۹۔۶۰) قابل غور بات یہ ہے کہ روایات میں((البَیتَ))کا لفظ استعمال ہوا ہے اور اس میں الف، لام تعریف کا ہے اور شرعی عرف میں((البَیتَ))سے مراد ’بیت اللہ ‘ ہی ہوتا ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ اَوِاعْتَمَرَ﴾(البقرۃ: ۱۵۸) ’’ پس جس نے گھر کا حج یا عمرہ کیا۔‘‘ اسی طرح آیات مبارکہ ﴿وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ﴾(آل عمران: ۹۷)اور ﴿وَمَا کَانَ صَلَاتُھُمْ عِنْدَ الْبَیْتِ﴾(الأنفال: ۳۵)اور ﴿فَلْیَعْبُدُوْا رَبَّ ھٰذَا الْبَیْتِ﴾(قریش: ۳)وغیرہ میں بھی((البَیتِ))سے مراد ’بیت اللہ‘ ہی ہے۔ پس اِس لفظ کے شرعی عرف کی روشنی
Flag Counter