Maktaba Wahhabi

61 - 169
پھر یہ بھی کہ شارحین حدیث نے بحیرہ طبریہ کا علاقہ اُردن اور شام میں بتلایا ہے۔ اوپیک()کی۲۰۱۳ء کی ایک رپورٹ کے مطابق پٹرول کے سب سے بڑے ذخائر لاطینی امریکہ میں وینزویلا(Venezuela)میں ہیں،جبکہ دوسرے نمبرپر سعودی عرب میں ہیں۔(2013 Annual Statistical Bulletin, p. 21)پٹرول کیسب سے بڑے ذخیرے کا تعلق تو مغرب ہی سے ہے اور دوسرے کا تعلق بھی اردن یا شام سے نہیں ہے،بلکہ اردن یا شام تو اوپیک(Organization of the Petroleum Exporting Countries)ممالک میں شامل ہی نہیں ہیں۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا یاجوج ماجوج سے قتال نہ کر سکنا، اُن کاکوہ طور پر محصور ہو جانا ، اللہ تعالیٰ کا یاجوج ماجوج کو ایک ساتھ وبائی مرض سے ہلاک کرنا اور اُن کی لاشوں کو بختی اونٹ کے سروں جیسے پرندوں کا اٹھاکر لے جانا وغیرہ ،کہاں کہاں خان صاحب روایات کی حقیقی معنی کی سطحی تاویلات پیش کریں گے؟ دابۃ الارض کا ظہور قیامت کی نشانیوں میں ہمیں ایک عجیب الخلقت جانور کا تذکرہ بھی ملتا ہے جو زمین سے نکلے گا اور لوگوں سے کلام کرے گا۔مولانا وحید الدین خان صاحب اِس جانور کے بارے بھی یہ تاویل پیش کرتے ہیں کہ اِس سے مراد بھی اُمت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک داعی اور مصلح فرد ہے۔ ایک جگہ لکھتے ہیں : ’’ دابہ کے سلسلے میں مختلف روایتیں آئی ہیں۔ اِن روایتوں سے بظاہر یہ متصور ہوتا ہے کہ دابہ ایک انوکھی مخلوق ہو گا۔ اِن روایتوں کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ اِن کو تمثیلی اسلوب قرار دے کر سمجھا جائے۔ چنانچہ مفسرین کی ایک جماعت نے اِن روایتوں کو تمثیل پر محمول کرتے ہوئے یہ لکھا ہے کہ دابہ سے مراد انسان ہے،نہ کہ کوئی عجیب الخلقت جانور۔ اِس کے مطابق،عام انسانوں جیسا ایک انسان ہو گا اور خدا کی خصوصی توفیق کے ذریعے خدا کی نشانیوں کے اظہار کا ذریعہ بنے گا۔مفسر قرطبی(وفات : ۶۷۱ھ)نے اِس رائے کو اِن الفاظ میں نقل کیا ہے : أن الأقرب أن تکون ھٰذہ الدابۃ إنسانا متکلما، یناظر أھل البدع والکفر ویجادلھم لینقطعوا، فیھلک من ھلک عن بینۃ، ویحیا من حی عن بینۃ۔‘‘(ماہنامہ
Flag Counter