Maktaba Wahhabi

41 - 169
باب سوم دجال کی آمد اور اُس کا قتل دجال کی آمد کامعنی ومفہوم مہدی ومسیح کی طرح دجال کے بارے بھی خان صاحب کا نقطہ نظر بہت ہی عجیب ہے۔ اُن کے نزدیک دجال سے مرادایک ایسا دھوکے باز ہے جو ذہنی وفکری گمراہی پیدا کرے گا نہ کہ انوکھی صفات کا حامل شخص جو فتنہ وفساد برپا کرے گا۔ یہ واضح رہے کہ خان صاحب نے دجال کی شخصیت کا انکار نہیں کیا ہے بلکہ اُس کا ایسا معنی ومفہوم مراد لیا ہے کہ جس کے مطابق دجال کا مصداق وہ لوگ ٹھہرے جو خان صاحب کے نظریاتی مخالفین ہیں۔ بات سمجھ میں آتی ہے کہ جب خان صاحب خود مسیح موعود اور مہدی زمان ٹھہرے تو اِس کا منطقی نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ اُن کے نظریاتی مخالفین دجال قرار پائیں۔ اور خان صاحب کے نظریاتی مخالفین اُن کے بقول دو قسم کے ہیں ایک سیکولر طبقہ اور دوسرا مذہبی ۔ سیکولر طبقے سے مراد مخالفینِ مذہب(Atheists)اور منکرینِ آخرت ہیں جبکہ مذہبی طبقہ سے مراد اسلام کے غلبے اور نفاذ شریعت کی بات کرنے والے لوگ ہیں۔ خان صاحب کے بقول اُنہوں نے دونوں قسم کے دجالوں کے نظریاتی فریب کا رد کیا ہے۔ ایک جگہ فرماتے ہیں: ’’دجال کا اصل کام یہی ہو گا کہ وہ اپنے زمانے کے مواقع(oppurtunities)کا منفی استعمال کر کے لوگوں کو مغالطے میں ڈالے اور اِس طرح لوگوں کی سوچ کو خدا کی طرف سے ہٹا کر غیر خدا کی طرف پھیر دے۔ دجالی کا یہ کام سیکولر میدان میں بھی ہو گا اور مذہبی میدان میں بھی۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: مئی ۲۰۱۰ء، ص ۲۶) ایک اور جگہ لکھتے ہیں: ’’ موجودہ زمانے میں دجال نے جدید ذرائع ابلاغ کو استعمال کر کے ساری دنیا کو منفی پروپیگنڈوں سے بھر دیا ہے۔ ساری دنیا منفی سوچ کے اندھیرے میں جی رہی ہے۔ یہی وہ صورت حال ہے جس کو حدیث میں بطور پشین گوئی فتنۃ الدھیماء
Flag Counter