Maktaba Wahhabi

79 - 169
باب پنجم اقامتِ دین اور نفاذِ شریعت سابقہ چار ابواب میں ہم نے مولانا وحید الدین خان صاحب کے تصورِعلاماتِ قیامت کا جائزہ لیاتھا۔ ذیل میں ہم اُن کے تصورِ اقامت ِدین اور نفاذِشریعت کا جائزہ لے رہے ہیں۔ خان صاحب کا تصورِ اقامتِ دین اور نفاذِ شریعت ہم یہ واضح کر چکے ہیں کہ مولانا وحید الدین خان یکم جنوری ۱۹۲۵ء کو پیدا ہوئے۔ اُنہوں نے ابتدائی تعلیم مدرسۃ الاصلاح،سرائے میر،اعظم گڑھ سے ہی حاصل کی اور ۱۹۳۸ء میں اِس مدرسہ میں داخلہ لیا ۔ ۱۹۴۴ء میں چھ سال بعد اُنہوں نے یہاں سے اپنی مذہبی تعلیم مکمل کر لی۔ اِسی دوران مولانا مودودی رحمہ اللہ کی تحریروں سے متاثر ہوئے اور ۱۹۴۹ء میں جماعت اسلامی ،ہند میں شامل ہوئے۔ کچھ ہی عرصہ میں جماعت اسلامی کی مرکزی ’مجلس شوریٰ، کے بھی رکن بن گئے۔ جماعت اسلامی کے ترجمان رسالہ ’زندگی‘میں باقاعدگی سے لکھتے رہے۔جماعت اسلامی میں شمولیت کے ۱۵ سال بعد خان صاحب نے جماعت کو خیرباد کہا۔ جماعت اسلامی سے علیحدگی کے بعد تبلیغی جماعت کے ساتھ وابستہ ہو گئے لیکن ۱۹۷۵ء میں اُسے بھی مکمل طور پر چھوڑ دیا۔ اقامتِ دین،نفاذ ِشریعت اور اسلام کے سیاسی پہلو کی نسبت خان صاحب کا نقطہ نظر کئی ایک تدریجی اور ارتقائی مراحل سے گزرا ہے ۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ جماعت اسلامی میں جب اُنہیں فکرِمودودی سے اختلاف شروع ہوا تو پہلے پہل وہ خود بھی واضح نہ تھے کہ وہ کیا کہنا چاہ رہے ہیں۔ یعنی اُنہیں فکرِ مودودی سے اختلاف توتھا اور اِس میں وہ بالکل واضح تھے لیکن اِس اختلاف کو متعین،مبین اور منضبط الفاظ کی صورت میں پیش کرنے کی اہلیت نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنا اختلاف مخاطبین کو سمجھا نہیں پا رہے تھے۔ بعد ازاں
Flag Counter