Maktaba Wahhabi

62 - 169
الرسالہ:مئی ۲۰۱۰،ص ۵۶) دابۃ الارض کی ایک اور مقام پر وضاحت کرتے ہوئے خان صاحب لکھتے ہیں کہ اس سے مراد وہ داعی ہے جو اُمتِ مسلمہ پر اِتمامِ حجت کے لیے آئے گا۔ وہ لکھتے ہیں: ’’ اِسی طرح گویا دابہ یا دورِ آخر میں ظاہر ہونے والا داعی،اللہ کی طرف سے لوگوں کے اوپر آخری اِتمامِ حجت ہو گا۔ اِس اِتمامِ حجت کے بعد دوسرا واقعہ صرف یہ ہو گا کہ فرشتہ اسرافیل اپنا صور پھونک دے اور اور قیامت برپا ہو جائے۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: مئی ۲۰۱۰ء،ص۵۷) اگر یہ سوال کیا جائے کہ خان صاحب کے نزدیک یہ’ داعی‘ کون ہے جس پر ’دابۃ الارض؏ہونے کا اطلاق ہوتا ہے تو اِس کا جواب قارئین، خان صاحب کے اِن الفاظ میں دیکھ سکتے ہیں۔ خان صاحب لکھتے ہیں: ’’یہ ایک حقیقت ہے کہ سی پی یس[مولانا وحید الدین خان] کی ٹیم اصحاب رسول کے بعد بننے والی پہلی ٹیم ہے جو خالص دعوت الی اللہ کے لیے اٹھی ہے۔ سی پی ایس بعد کی تاریخ میں بننے والی پہلی ٹیم ہے جو مکمل طور پر دعوتی لٹریچر کی بنیاد پر اٹھی ہے۔ جس کی ذہنی تربیت یا فکری تشکیل خالص دعوتی لٹریچر کی بنیاد پر ہوئی ہے۔ سی پی ایس کی ٹیم ایک ایسی تحریک کے نتیجے میں بنی ہے جس تحریک میں پہلی بار قرآن کی دعوتی تفسیر تیار ہوئی۔ جس میں پہلی بار حدیث کی دعوتی شرح لکھی گئی۔ جس میں پہلی بار پیغمبر اسلام کی دعوتی سیرت مرتب ہوئی۔ جس میں پہلی بار اَصحابِ رسول کے دعوتی رول کو نمایاں کیا گیا۔ جس میں پہلی بار یہ بتایا گیا کہ اسلام کی سب سے بڑی طاقت اُس کی دعوت ہے۔ جس میں پہلی بار وقت کے فکری مستوی کے مطابق، اسلامی لٹریچر تیار کیا گیا۔ جس میں پہلی بار جدید سائنسی تحقیقات سے مدلل کرتے ہوئے دعوتی اُسلوب پر علم کلام تیار کیا گیا۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ:ستمبر ۲۰۰۶ء، ص ۳۰۔۳۱) ’دابۃ الارض، سے مافوق الفطرت مخلوق مراد ہے نہ کہ داعی انسان، جیسا کہ خان صاحب کا خیال ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَإِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْْہِمْ أَخْرَجْنَا لَہُمْ دَابَّۃً مِّنَ الْأَرْضِ تُکَلِّمُہُمْ أَنَّ النَّاسَ
Flag Counter