Maktaba Wahhabi

60 - 169
جائیں۔ اور اللہ تعالیٰ یاجوج وماجوج کو بھیجیں گے، اور وہ ہر ٹیلے سے پھسلتے چلیں آئیں گے۔ پس اُن کے اگلے لوگ بحیرئہ طبریہ سے گزریں گے تو اُس کا سارا پانی پی جائیں گے، اور اُن کا آخری شخص جب اِس سے گزرے گا تو کہے گا کہ یہاں بھی کبھی پانی ہوا کرتا تھا! اور اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اوراُن کے ساتھی[کوہ طُور میں] محصور ہو جائیں گے ،یہاں تک کہ ایک بیل کا سَر اُن کے نزدیک سو دینار سے زیادہ قیمتی ہو گا۔ پس اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اور اُن کے ساتھی اللہ کی طرف رجوع کریں گے تو اللہ تعالیٰ یاجوج ماجوج کی گردنوں میں ایک پھنسی پیدا کریں گے تو وہ سب کے سب ایک ساتھ مر جائیں گے۔ زمین میں ایک بالشت برابر زمین بھی ایسی نہیں بچے گی کہ جہاں اُن کی بدبو نہ ہو۔ پس اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اور اُن کے ساتھی اللہ کی طرف رجوع کریں گے تو اللہ تعالیٰ بختی اونٹ کی گردنوں جیسے پرندے بھیجیں گے جو انہیں اٹھا کر وہاں پھینک دیں گے، جہاں اللہ تعالیٰ چاہیں گے۔‘‘ اس روایت میں خان صاحب کے لیے اُس سطحی تاویل کی گنجائش بھی باقی نہیں ہے کہ جس کے مطابق عیسیٰ علیہ السلام کی حیثیت ایک عام مصلح کی سی ہے اور اُن کا ظہور ہو چکا ہے۔ اِس روایت میں جس عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے بعد ’یاجوج ماجوج‘ کا خروج بتلایا گیا ہے، اُن کی صفت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ عیسیٰ علیہ السلام ، اللہ کے نبی ہوں گے۔ اِسی طرح خان صاحب نے یاجوج ماجوج کے بحیرئہ طبریہ کے پانی پی جانے کی تاویل اہل مغرب کے پٹرول کے ذخائر پر قبضہ کرنے سے کی ہے۔ ایک جگہ لکھتے ہیں: ’’ دریا کا پانی پی جانے سے مراد غالباً پٹرول کے ذخائر ہیں۔ اِن ذخائر کا بڑا حصہ مشرقی دنیا میں تھا، لیکن جس انڈسٹری میں اِن کی کھپت تھی، وہ زیادہ تر مغربی دنیا میں واقع تھی۔ اِس لیے اہلِ مغرب کو یہ موقع ملا کہ وہ تیل کے قدرتی ذخیروں کو اپنے یہاں لے جا کر اُن کو بھرپور طور پر استعمال کر سکیں۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: مئی ۲۰۱۰ء، ص۱۳) اب پٹرول کی پانی سے وجہ مناسبت کسی بھی صاحبِ عقل کی سمجھ سے بالاتر ہے۔ اور خود اِسی روایت میں یہ الفاظ موجود ہیں کہ اُن کا آخری شخص یہ کہے گا کہ یہاں کبھی پانی ہوا کرتا تھا، جبکہ پٹرول تو اب بھی مشرق میں بکثرت موجود ہے ۔
Flag Counter