Maktaba Wahhabi

46 - 169
کہ یہ جونکلا ہے،اُس کا ارادہ کیا ہے۔ پس وہ کہیں گے کیا تو ہمارے رب(دجال)پر ایمان رکھتا ہے؟ تو بندۂ مومن جواب دے گا: میرا رب مجھ پرمخفی نہیں ہے۔ تو وہ کہیں گے کہ اِسے قتل کر دو۔ تو اُن میں سے ایک دوسرے سے کہے گا : کیا تمہارے رب(دجال)نے تمہیں منع نہیں کیا ہے کہ تم اُس کی اجازت کے بغیر کسی کو قتل کرو۔ پس وہ اِس شخص کو لے کر دجال کی طرف جائیں گے۔‘‘ اِس روایت سے بھی واضح ہوتا ہے کہ دجال ربوبیت کا دعویدار شخص ہو گا۔ ایک اور روایت کے الفاظ ہیں: ((إِنَّ مَسِیْحَ الدَّجَّالِ رَجُلٌ، قَصِیْرٌ، أَفْحَجُ،جَعْدٌ، أَعْوَرُ، مَطْمُوْسُ الْعَیْنِ، لَیْسَ بِنَاتِئَۃٍ وَلَا حَجْرَائَ، فَاِنْ أُلْبِسَ عَلَیْکُمْ فَاعْلَمُوْا أَنَّ رَبَّکُمْ لَیْسَ بِاَعْوَرَ))(سنن أبی داؤد، کتاب الملاحم، باب خروج الدجال) ’’ بلاشبہ مسیح دجال ایک چھوٹے قدکا شخص ہو گا۔ چوڑی ٹانگوں والا،گھونگھریالے بالوں والا، مِٹی ہوئی آنکھ کے ساتھ کانا ہوگا جبکہ اُس کی وہ آنکھ نہ تو اُبھری ہوئی ہو گی اور نہ ہی گہری ہو گی۔ پس اگر تمہیں اُس کے بارے میں شبہ ہو جائے تو جان لو کہ تمہارا رب ایک آنکھ والا نہیں ہے۔‘‘ اگر تو دجال کے پاس انوکھی صفات نہیں ہوں گی اور وہ اُن کی بنا پر رب ہونے کا دعویٰ بھی نہیں کرے گا تواللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیوں کہا کہ اگر تمہیں اُس کے رب ہونے کے بارے شبہ ہو جائے تو جان لو کہ تمہارا رب ایک آنکھ والا نہیں ہے؟ جہاں تک اس بات کا معاملہ ہے کہ دجال سے مقابلہ کرنے والے کے لیے((حجیج))کا لفظ استعمال ہوا ہے تو اِس بارے میں روایات واضح ہیں کہ جب دجال ربوبیت کا دعویٰ کرے گا تو اُس کی ربوبیت کو چیلنج کرتے ہوئے بندہ مؤمن اُس سے مکالمہ کرے گا۔ تو بندئہ مؤمن اور دجال کے مابین یہ جو مکالمہ ہے،اِس مکالمہ کے سبب سے((حجیج))کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں: ((عن أبی سعید الخدری، قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم: یخرج الدجال فیتوجہ قبلہ رجل من المؤمنین، فتلقاہ المسالح، مسالح الدجال، فیقولون لہ: أین تعمد؟ فیقول: أعمد إلی ھذا الذی خرج، قال: فیقولون لہ:
Flag Counter