Maktaba Wahhabi

43 - 169
ہے: محاجۃ ومغالبۃ بإظھار الحجۃ علیہ(۲۲۸؍۲)یعنی دلائل کے ذریعے غالب آنے والا …حدیث میں آتا ہے کہ دجال کی پیشانی پر ک،ف،ر (کفر) لکھا ہوا ہو گا(صحیح مسلم،کتاب الفتن)۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ دجال جس دور میں پیدا ہو گا،وہ خدا سے کفر(انکار)کا دور گا ،یعنی الحاد کا دور۔ ،،(ماہنامہ الرسالہ : مئی ۲۰۱۰ء،ص ۱۸) خان صاحب کہتے ہیں کہ دجال دو قسم کے ہیں: ایک خارجی اور ایک داخلی۔ خارجی دجال سے اُن کی مراد مغرب کی الحادی فکر اور اُس کے حاملین ہیں جبکہ داخلی دجال سے مراد وہ مسلم مفکرین ہیں جو غلبہ اسلام یا نفاذِ شریعت کی تعبیر پیش کرتے ہیں۔ خان صاحب کے بقول داخلی دجال، خارجی دجال سے زیادہ خطرناک ہے۔ ایک جگہ لکھتے ہیں: ’’صحیح مسلم میں ایک روایت ہے۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غیر الدجال أخوفنی علیکم(کتاب الفتن)یعنی مجھ کو تمھارے اوپر دجال سے بھی زیادہ غیر دجال کا اندیشہ ہے۔ اِس کا مطلب غالباً یہ ہے کہ خارجی دجال سے زیادہ خطرناک تمھارے لیے داخلی دجال ہو گا۔ خارجی دجال کو پہچاننا تمھارے لیے آسان ہو گا، لیکن داخلی دجال کو تم اپنا ہی آدمی سمجھ لو گے اور اِس بنا پر اُس کو موقع ملے گا کہ وہ تم کو زیادہ سے زیادہ گم راہ کر سکے۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: مئی ۲۰۱۰ء، ص۲۹) ایک اور جگہ کہتے ہیں: ’’دجال یا دجالیت کیا ہے۔ اِس سے مراد دراصل غلط تعبیر(misinterpretation)کی فکری گم راہی ہے جو دور دجال میں زیادہ بڑے پیمانے پر ظاہر ہو گی۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: مئی ۲۰۱۰ء، ص۱۱) خان صاحب کے بقول،لوگ دجال کی آمد کے منتظر ہیں حالانکہ وہ آ چکا ہے اور اب اُس کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ اُس کے انتظار کی۔ ایک جگہ لکھتے ہیں: ’’ دجال کے بارے میں حدیث کی کتابوں میں بہت سی روایتیں آئی ہیں۔ اِن روایتوں میں دجال کی انوکھی صفات بتائی گئی ہیں۔ لوگ اِن صفات کو لفظی معنی میں لے لیتے ہیں۔ اس لیے ابھی تک وہ دجال کی شخصی آمد کے منتظر ہیں،حالاں کہ اِس معاملے میں اب انتظار کا وقت نہیں،بلکہ دجال کے مقابلے میں اپنا کردار ادا کرنے
Flag Counter