Maktaba Wahhabi

30 - 169
المنیف: ص ۱۴۸؛ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۵؍۲۷۶) ایک اور روایت کے الفاظ ہیں: ((مِنَّا الَّذِیْ یُصَلِّی عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ خَلْفَہٗ))(کنز العمال: ۱۴؍۲۶۶) ’’ وہ ہم میں سے ہو گا جس کے پیچھے عیسیٰ بن مریم علیہ السلام نماز ادا کریں گے۔‘‘ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اِس روایت کو ’صحیح، کہا ہے۔(سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۵؍۳۷۱)پس فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق مہدی امام اور عیسیٰ علیہ السلام مقتدی ہوں گے اور ایسا اُمتِ مسلمہ کو شرف بخشنے کے لیے ہو گا تو دونوں ایک ہی شخصیت کیسے ہو گئے؟ فیا للعجب! اِسی طرح بیسیوں روایات میں مسیح کا نام عیسیٰ بن مریم علیہ السلام منقول ہے جبکہ مہدی کا نام محمد بن عبد اللہ نقل ہوا ہے۔ پس دونوں ایک ہی شخصیت کیسے ہو سکتے ہیں؟ ایک روایت کے الفاظ ہیں: ((یُوَاطِیُٔ اسْمُہٗ اسْمِی وَاسْمُ اَبِیْہِ اسْمُ اَبِیْ))(سنن أبی داؤد، کتاب المھدی) ’’ مہدی کا نام میرے نام پرہو گا اور اُس کے والد کا نام میرے والد کے نام پر ہو گا[یعنی محمد بن عبد اللہ]۔‘‘ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اِس روایت کو ’حسن صحیح، کہا ہے۔(سنن أبی داؤد: ۴؍۱۰۶)جبکہ مسیح کا نام جیسا کہ ہم مذکورہ بالا روایات میں مطالعہ کر چکے ہیں، عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام ہی نقل ہوا ہے۔ خان صاحب نے(( یُوَاطِیُٔ اسْمُہٗ اسْمِی)) کی یہ تاویل کی ہے کہ اسم سے مراد ’صفت، ہے اور یہ مشابہت نام کی بجائے’ صفت، میں ہو گی۔(ماہنامہ الرسالہ: مئی ۲۰۱۰، ص۳۸)حالانکہ روایت کے بعد کے الفاظ((وَاسْمُ اَبِیْہِ اسْمُ اَبِی))اُن کی اِس تاویل کا رد کر رہے ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے والد اور مہدی کے والد کا نام بھی ایک ہی ہو گا بلکہ آپ نے تو یہاں تک فرما دیا :((المھدی من عترتی من ولد فاطمۃ))کہ مہدی میری اولاد فاطمہ رضی اللہ عنہا کی نسل میں سے ہو ں گے۔علامہ البانی رحمہ اللہ نے اِس روایت کو ’صحیح، کہا ہے۔(سنن أبی داؤد: ۴؍۱۰۷)اب مہدی کے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اولاد میں سے ہونے کی تاویل ہو گی؟ اَمر واقعہ یہ ہے کہ مہدی کے نسب اور نام کے حوالہ سے مروی
Flag Counter