Maktaba Wahhabi

29 - 169
گرد گھومتا تھا تو بعد ازاں اُنہوں نے اِس تصور کو احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی باطل تاویلات کے ذریعہ ثابت کرنے کی کوشش کی ،اور اِس میں بھی اُن کا اسلوب ِتحقیق یہ ہے کہ مہدی ومسیح کے بارے صرف اُنہی روایات یا اُن کے بعض حصوں کو اپنے استدلال کی بنیاد بنایا جن کی تاویلات کی وہ جرأت کر سکے، اور جن روایات یا اُن کے بعض حصوں کی تاویلات اُن کے لیے ممکن نہ ہو سکیں تو اُنہیں خان صاحب نے یکسر نظر انداز کر دیا۔ پس خان صاحب کا تصورِ مہدی ومسیح اِس بارے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی روایات کے ایک محدودانتخاب(selected portion)سے ماخوذ ہے کہ جس میں احادیث کی ایک معتد بہ تعداد اور الفاظ کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے۔ علمی انصاف کا تقاضا تو یہ تھا کہ جب خان نے اپنے تصورِ مہدی ومسیح کی نسبت اللہ کے رسولeکی طرف کرنی تھی تو پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مہدی ومسیح کے بارے مروی جمیع روایات کو سامنے رکھتے ہوئے اُن کی کوئی ایسی تشریح یا تعبیر پیش کرتے کہ جنہیں روایات کے الفاظ قبول بھی کرتے ہوں۔ پس خان صاحب کے تصورِ مہدی و مسیح میں دو بنیادی خامیاں ہیں:پہلی یہ کہ اِس تصور کی بنیاد مہدی ومسیح کے بارے میں مروی روایات کا ایک جز ہے نہ کہ کل روایات۔ اور دوسری یہ کہ اِس جزو کی بھی ایسی تاویلات کی گئی ہیں کہ روایات کے الفاظ اِن تاویلات کو قبول کرنے سے معذور ہیں۔ 1۔ خان صاحب کا دعویٰ ہے کہ مہدی اورعیسیٰ بن مریم ایک ہی شخصیت کے دو نام ہیں۔ خان صاحب کا یہ دعویٰ فرامین ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہے۔ آپ کا فرمان ہے: ((فَیَنْزِلُ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَیَقُوْلُ اَمِیْرُھُمْ الْمَھْدِیّ تَعاَلَ صَلِّ لَنَا، فَیَقُوْلُ: لَا، اِنَّ بَعْضَکُمْ عَلٰی بَعْضٍ اُمَرَائُ، تَکْرِمَۃَ اللّٰہِ ھٰذِہِ الْاُمَّۃَ))(صحیح مسلم، کتاب الإیمان) ’’ پس عیسیٰ بن مریم علیہ السلام نازل ہوں گے تو مسلمانوں کے امیر مہدی فرمائیں گے: آیئے! ہمیں نماز پڑھائیں، تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے: نہیں! تم میں سے بعض ،بعض کے امیر ہیں ،اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایسا اِس اُمت کی عزت افزائی کے لیے فرمائیں گے۔‘‘ امام ابن قیم اور علامہ البانی رحمہمااللہ نے اِس روایت کی سند کو ’جید، قرار دیا ہے۔( المنار
Flag Counter