Maktaba Wahhabi

100 - 169
اِسی طرح اِن روایات میں جہاد و قتال سے مراد مجاہدین کاجہاد بھی ہے ،جیسا کہ سنن النسائی کی روایت کے الفاظ ہیں: فَقَالَ رَجُلٌ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اَذَالَ النَّاسُ الْخَیْلَ وَوَضَعُوا السِّلَاحَ وَقَالُوْا لَا جِھَادَ قَدْ وَضَعَتِ الْحَرْبُ اَوْزَارَھَا، فَاَقْبَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِوَجْھِہٖ وَقَالَ:((کَذَبُوا الْآنَ الْآنَ جَائَ الْقِتَالُ، وَلَا یَزَالُ مِنْ اُمَّتِیْ اُمَّۃٌ یُقَاتِلُوْنَ عَلَی الْحَقِّ وَیُزِیْغُ اللّٰہُ لَھُمْ قُلُوْبَ اَقْوَامٍ ، وَیَرْزُقُھُمْ مِنْھُمْ حَتّٰی تَقُوْمَ السَّاعَۃُ وَحَتّٰی یَاْتِیَ وَعْدُ اللّٰہِ وَالْخَیْلُ مَعْقُوْدٌ فِیْ نَوَاصِیْھَا الْخَیْرُ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ))(سنن النسائی، کتاب الخیل) ’’ایک شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! لوگوں نے اپنے گھوڑوں کوبے قیمت بنا دیا ہے، ہتھیار رکھ دیے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اب کوئی جہاد نہیں ہے، جنگ ختم ہو چکی ہے۔ پس اللہ کے صلی اللہ علیہ وسلم قائل کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’وہ جھوٹ بول رہے ہیں، جنگ تو اب شروع ہوئی ہے۔ اور میری امت میں سے ایک جماعت ہمیشہ حق پر قتال کرتی رہے گی اور اللہ تعالیٰ اُن کے لیے لوگوں کے دلوں کو جھکا دے گا اور اُنہیں اُن کے سبب سے رزق دے گا، یہاں تک کہ قیامت قائم ہو جائے اور اللہ کا وعدہ آ جائے۔ اور گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت کے دن تک کے لیے خیر باندھ دی گئی ہے۔‘‘ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اِس روایت کو’صحیح، قرار دیا ہے۔(ایضاً)پس جہاد وقتال ایک شرعی حکم کے طور پر قیامت تک باقی ہے اور اِس کی منسوخی کا دعویٰ ایک باطل دعویٰ ہے ،جس کی کوئی دلیل عقل ونقل میں موجود نہیں ہے۔ اِس کے خلافِ عقل ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ دنیا کی ہر ریاست، چاہے وہ مذہبی ہو یا غیر مذہبی، فوجی وعسکری طاقت کی حامل ہے۔ سیکولر ریاستوں کو اِس قدر اسلحہ، افواج، دفاعی بجٹ کی ضرورت کا احساس کیسے ہوا؟ مذہب کے تو وہ قائل ہی نہیں ہیں لہٰذا خدا کے لیے لڑائی(The Battle for God)کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ وہ عالمی طاقتیں کہ جنہوں نے اِس وقت دنیا کو جنگ کی بھٹی میں جھونک رکھا ہے، وہ سب کی سب سیکولر ریاستیں ہیں کہ جن کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
Flag Counter