Maktaba Wahhabi

33 - 36
رضی اللہ عنہم کو اس کے لئے حکم دینا پوری تفصیل سے موجود ہے۔  بلکہ قربانی کے ایام، قربانی کے جانور کے اوصاف، قربانی کا ثواب، قربانی کے گوشت کے مصارف اور دوسری ہدایات کا ایک دفتر موجود ہے اور ان تمام امور کا تذکرہ بھی ہے جن کا مذاق آپ نے فقرہ نمبر 6 میں اڑایا ہے ۔ پھر اس تاریخ کے ایک حصہ سے استدلال اور دوسرے حصہ کا بلاوجہ استرداد ہماری سمجھ سے بالا ہے۔ اور اگر ان کے فقرہ میں تاریخ سے مراد کچھ اور ہے تو اس کی تعیین فرمائیں۔ ہم ان شاء اللہ وہیں سے ثابت کر دیں گے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں اور صحابہ کرام نے اپنے اپنے وطن میں عیدالاضحیٰ پر قربانی دی ہے۔ البتہ اس صورت میں ہم پرویز صاحب سے یہ سوال ضرور کریں گے کہ اگر حدیث قابل اعتبار نہیں ہے تو تاریخ میں کیا اضافہ ہے کہ اسے مستند مانا جائے؟ ہاں یہ بھی تو بتانا ہوگا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فعل کی بنیاد کیا ہے؟ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن مجید کے کس حکم کی تعمیل میں قربانی کے جانور مکہ شریف بھیجے؟ اور کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بین الاقوامی ضیافت کا اہتمام ہوا تھا؟
Flag Counter