عِید میلاد کے نام پر کی جانے والی یہ خُوشیاں ولادَت پر ہیں یا وفات پر؟ ماہ ربیع الاول عید میلاد النّبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جشن منایاجاتا ہے،جبکہ عید میلاد النّبی منانے یا نہ منانے کے مسئلے سے پہلے یہ طے کرنا ضروری ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت کب ہوئی؟ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس دن وفات پائی؟ تاکہ کہیں غلطی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر خوشیاں منانے کا نادانستہ جُرم نہ کرتے رہیں۔ اس سلسلے میں یہ بات تو تمام موّرخین اور سیرت نگاروں میں متفق َعلیہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت کا دن پیر ہے۔اور اصحابِ تاریخ و سِیرَ پر ہی بس نہیں،خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صحیح حدیث مسلم شریف میں موجُود ہے۔جسمیں حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پیر کے روزے کے بارے میں پُوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ذٰلِکَ یَوْم’‘ وُلِدْتُّ فِیہ اَوْاُنْزِلَ عَلَیَّ فِیْہِ)) (مسلم عن ابی قتادہ) ’’یہ وہ دن ہے جس میں میَں پیدا ہؤا، اور اسی دن میں مبعُوث ہؤا یا مجھ پر وحی نازل کی گئی۔‘‘ اور حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں:۔ {وُلِدَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَوْمَ الإِْثْنَیْنِ وَ اسْتُنْبِیَٔ یَوْمَ الْاِثْنَیْنِ وَ تُوُفِّیَ یَوْمَ الإِْثْنَیْنِ وَ خَرَجَ مُھَاجِراً مِنْ مَکَّۃَ اِلٰی الْمَدِیْنَۃِ یَوْمَ الإِْثْنَیْنِ وَقَدِمَ الْمَدِیْنَۃَ یَوْمَ الْاِثْنَیْنِ وَ رَفَعَ الْحَجْرَ یَوْمَ الإِْثْنَیْنِ } [1] |