Maktaba Wahhabi

31 - 36
موجودہ دور میں حجاج کی قربانی پرویز صاحب نے فقرہ نمبر: 2 میں جس طرح عام دنیائے اسلام کی قربانیوں کو رسم کہا۔ اسی طرح موجودہ دور میں مکہ مکرمہ میں حجاج کی قربانی کو بھی ’’محض ایک رسم کی تکمیل‘‘ قرار دیا ہے۔ اس سے ان کا منشاء غالباً یہ ہے کہ مراسم حج میں قربانی مقصود بالذات نہ تھی۔ اور نہ ہی براہ راست تقرب الٰہی کا وسیلہ! بلکہ اس سے اصل غرض بین الاقوامی ضیافت ہی تھی۔ چونکہ آج کل اس ضیافت کا اہتمام نہیں ہو رہا۔ اس لئے مکہ مکرمہ میں حجاج کی قربانی بھی غیر ضروری اور محض ایک رسم کی تکمیل ہے۔ ہمیں خدشہ ہے کہ کل کو یہی صاحب یہ کہیں گے کہ حج کا اصل مقصد نمائندگانِ ملت کا بین الاقوامی اجتماع اور پوری امت مسلمہ کے لئے لائحہ عمل مرتب کرنا تھا جو اس دور میں نہیں ہو رہا۔ لہٰذا آج کا حج بے مقصد اور محض ایک رسم کی تکمیل ہے۔ بہرحال ہم گزشتہ پیراگراف میں ان کی بنیاد یعنی بین الاقوامی ضیافت کے نظریہ کو ان کے مسلمات کی روشنی میں غلط ثابت کر چکے ہیں لہٰذا اس فقرہ پر مزید بحث کی ضرورت نہیں۔ اور اگر اس سے ان کی مراد صرف یہ ہے کہ آج ہمارے اعمال میں اخلاص کا جوہر کم ہو گیا ہے تو ہم اس کی تصدیق کرتے ہیں لیکن عدم اخلاق یا قلت اخلاص کے سبب احکام قطعیہ اور اعمال ثابتہ کا انکار عقل سلیم اور نقل صحیح کے خلاف ہے۔ 
Flag Counter