﴿ وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْقُرَى آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَرَكَاتٍ مِنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ﴾ (الاعراف: 96) ’’اگر بستیوں کے لوگ ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان و زمین کی برکات نازل کر دیتے۔‘‘ اس آیت کریمہ میں عبادت اور اس سے ایک مسلمان کی زندگی پر مرتب ہونے والے بہترین اثرات کا ذکر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کے متعلق فرمایا ہے: ﴿ وَلَوْ أَنَّهُمْ أَقَامُوا التَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْهِم مِّن رَّبِّهِمْ لَأَكَلُوا مِن فَوْقِهِمْ وَمِن تَحْتِ أَرْجُلِهِم ﴾ (المائدۃ: 66) ’’اور اگر وہ واقعی تورات اور انجیل کی پابندی کرتے اور اس کی جو ان کی طرف ان کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے تو یقینا وہ اپنے اوپر سے اور اپنے پاؤں کے نیچے سے کھاتے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ان دو آیات کریمہ میں بستیوں کے باسیوں اور اہل کتاب کے لیے ایمان اور تقویٰ کی بنیاد پر دنیا میں اجر و ثواب کا ذکر کیا ہے۔ البتہ جو ثواب آخرت میں مومنوں اور متقیوں کے لیے ذکر کیا ہے وہ مندرجہ ذیل آیت کریمہ میں ذکر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَكَفَّرْنَا عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَلَأَدْخَلْنَاهُمْ جَنَّاتِ النَّعِيمِ ﴾ (المائدۃ: 65) ’’اور اگر واقعی اہل کتاب ایمان لے آتے اور ڈرتے تو ہم ضرور ان سے ان کے گناہ دور کر دیتے اور انھیں ضرور نعمت کے باغوں میں داخل کرتے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا ﴾ (الاحزاب: 70) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اللہ سے ڈرو اور بالکل سیدھی بات کہو۔‘‘ |