وَ تَخْتَلِفُ مَرَاتِبُ الْحِلْمِ بِاِخْتِلَافِ الْمَصَآئِبِ فِيْ صِغْرِھَا وَ کِبْرِھَا۔ فَالْحِلْمُ عِنْدَ أَعْظَمِ الْمَصَآئِبِ أَفْضَلُ مِنْ کُلِّ حِلْمٍ۔
چھٹا: جس سے مصیبت پہنچی ہو، اس کے ساتھ بردباری (کا معاملہ) کرنا۔ (ترجمہ: بلاشبہ ابراہیم- علیہ السلام - بڑے مربان مزاج اور نہایت بردبار طبیعت ہیں]۔
& [بلاشبہ آپ میں یقینا دو خصلتیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ پسند فرماتے ہیں: بردباری اور ٹھہراؤ]۔
’’اَلسَّابِعَۃُ: اَلْعَفْوُ عَنْ جَانِیْہَا۔
& {وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ}[1]
& {فَمَنْ عَفَا وَ أَصْلَحَ فَأَجْرُہٗ عَلَی اللّٰہِ}[2]
وَ الْعَفْوُ عَنْ أَعْظَمِہَا أَفْضَلُ مِنْ کُلِّ عَفْوٍ۔
’’ساتواں: زیادتی کرنے والے سے درگزر کرنا۔
& [ترجمہ: اور لوگوں سے درگز کرنے والے]۔
& [ترجمہ: پس جو شخص درگز کرے اور اصلاح کرے، تو اس کا اجر اللہ تعالیٰ پر ہے]۔
اور سب سے بڑی (مصیبت پہنچانے والے سے) درگزر کرنا، ہر درگز کرنے سے زیادہ فضیلت والا ہے۔‘‘
’’اَلثَّامِنَۃُ: اَلصَّبْرُ عَلَیْہَا۔ وَ ھُوَ مُوْجِبُ لِمُحَبَّۃِ اللّٰہِ تَعَالٰی وَ
|