Maktaba Wahhabi

62 - 91
اغراض مختلف اور بڑی دلچسپ ہیں جس کی تفصیل کی یہاں گنجائش نہیں۔شائقین حضرات تلبیس ابلیس کا د سواں باب ملاحظہ فرمائیں۔امام ابو الوفا ء ابن عقیل نے کہا ہے کہ جو شخص یہ کہتا ہے کہ مجھے اچھی شکل و صورت دیکھنے سے کوئی خطرہ محسوس نہیں ہوتا،اس کا یہ کہنا بے بنیاد ہے کیونکہ شریعت کا حکم عام ہے کسی کو اس سے مستثنی نہیں کیا جا سکتا۔قرآ ن پاک کی آیت ایسے دعووں کا انکار کرتی ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ﴿قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْامِنْ اَبْصَارِھِمْ﴾اے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اہل ایمان سے کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔اور فرمایا ﴿اَفَلَا یَنْظُرُوْنَ اِلَی الْاِ بِلِ کَیْفَ خُلِقَتْ﴾یعنی یہ اونٹ کی طرف نہیں دیکھتے کہ کس شکل وصورت میں وہ بنایا گیا ہے ؟اور آسمان کی طرف نظر نہیں اٹھاتے کہ کس طرح اسے بلند وبالا کیاگیا ہے ؟اور پہاڑوں پر نظر نہیں دوڑاتے کہ کس طرح انہیں نصب کیا گیا ہے؟پس انہی صورتوں کو دیکھنا جائز ہوا جن کی طرف نفس کو کوئی رغبت نہیں اور جن میں خواہشات نفسانی کا کوئی حصہ نہیں۔بلکہ یہ چیز یں ایسی عبرت ناک ہیں جن میں ذرہ برابر شہوت کی آمیزش نہیں اور لذت کا وہاں کوئی میل جوڑ نہیں۔اور جس شکل وصورت میں عبرت کا کوئی سامان نہیں اس کی طرف دیکھنا درست نہیں،کیونکہ ایسی نظر باعث فتنہ ہے یہی وجہ ہے کہ کسی عورت کو اللہ تعالیٰ نے نبی نہیں بنایا اور نہ ہی کس کو قاضی،امام یا موذن بنایا۔اس لئے کہ عورت فتنہ وشہوت کا محل ہے اور اکثر اوقات عورت کو دیکھنے سے شریعت کا مقصود ختم ہو کر رہ جاتا ہے اب جو شخص یوں کہے کہ میں اچھی صورتوں سے عبرت حاصل کرتا ہوں تو ہم کہیں گے تو جھوٹ بولتا ہے یہ محض شیطان کا دھوکا ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں۔(تلبیس ابلیس ) شیخ الاسلام حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنے ایک فتوی میں اس مسئلے پر سیر حاصل بحث کی ہے اور صاف طور پر لکھا ہے کہ جس طرح اجنبی عورت کو دیکھنا حرا م ہے اسی طرح امرد کو دیکھنا بھی بالا تفاق حرام ہے۔یعنی امرد کو شہوت کی نظر سے دیکھنا اسی طرح حرا م ہے جیسے محرمات ماں،بہن،بیٹی وغیرہ اور اجنبی عورت کو شہوت کی نظر سے دیکھنا حرام ہے خواہ وہ شہوت وطی ہو یا محض لذت نظر،بلکہ وہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی امرد کو شہوت کی بنا پر
Flag Counter