صالح نے اسے پڑھانے سے انکار کر دیا۔امام ابو داؤد رحمہ اللہ نے عرض کی کہ بچہ گو ابھی چھوٹا ہے مگر امتحان لے کر دیکھ لیں داڑھی والوں سے یہ زیادہ ذہین وفطین ہے،چنانچہ انہوں نے اس کا امتحان لیا،پھر کہیں جا کر اسے پڑھنے کی اجازت دی۔مورخین نے لکھا ہے کہ ابن ابی داؤد رحمہ اللہ کے علا وہ امام احمد مصری نے کسی امرد کو حدیث کا درس نہیں دیا۔ (ذم الھوی :ص۹۳ )امام نووی کا قول وعمل آپ پہلے پڑھ آئے ہیں کہ وہ بھی امرد کو پڑھانے کے قائل نہ تھے [1]امام مالک،رحمہ اللہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ،امام یحیی بن معین کے بارے میں منقول ہے وہ بھی امرد کی صحبت کو درست نہیں سمجھتے تھے امام ابو بکر مروزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حسن بن بزاز،امام احمد کی خدمت میں حاضر ہوئے ان کے ساتھ ایک خوبصورت لڑکا تھا۔انہوں نے امام صاحب سے کچھ باتیں کیں۔جب اٹھ کر جانے لگے تو ان کو امام صاحب نے فرمایااس امرد کے ساتھ مت چلا پھرا کرو،انہوں نے کہا یہ تو میرا بھانجا ہے،امام احمد نے فرمایا خواہ تیرا بھانجا ہی سہی،لوگ خواہ مخواہ تمہارے بار ے میں برا گمان کر کے گناہ کے مرتکب نہ ہوں۔اسی طرح ابو علی بیان کرتے ہیں کہ میں نے جنید رحمہ اللہ سے سنافرماتے تھے کہ ایک شخص امام احمد رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا اس کے ساتھ ایک خوبصورت لڑکا تھا،انہوں نے پوچھا یہ کون ہے؟ اس نے کہا یہ میرا لڑکا ہے۔ امام صاحب نے فرمایا:آئندہ اسے اپنے ساتھ نہ لاناجب وہ جانے لگا تو حافظ محمد بن عبدالرحمن نے کہا اللہ تعالیٰ آپ کی مدد فرمائے یہ شخص پرہیز گار ہے اور اس کا بیٹا اس سے بڑھ کر ہے امام احمد نے فرمایا کہ میں نے جو کچھ اسے کہا یہ ان دونوں کے پرہیز گار ہونے کے منافی نہیں ہم نے اپنے شیوخ کو اسی طرح پایا اور وہ اپنے اسلاف کے بارے میں بتلاتے تھے کہ امرد کی مجلس ومصاحبت اچھی نہیں۔امام یحی بن معین کے شاگر د محمد بن حسین تھے۔جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ چالیس سال تک انہوں نے آسمان کی طرف سر اٹھا کر نہیں دیکھا۔انہی کے بارے میں محمد بن ابی القاسم کا |