پسند کرتی ہوں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مجھے یقین ہے کہ تمہاری خواہش یہی ہے لیکن تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ تمہارا اپنے مکان کی کسی تنگ کوٹھڑی میں نماز پڑھناتمہارے لیے کشادہ کمرے میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے اور تمہاری جو نماز کمرے میں ادا ہو وہ مکان کے وسط میں ادا کی جانے والی نماز سے اولیٰ ہے اور تمہاری وسط مکان میں پڑھی جانے والی نماز اس نماز سے افضل ہے جو تم اپنے محلے کی مسجد میں پڑھو۔ اسی طرح تمہاری جو نماز اپنے محلے کی کسی مسجد میں ادا ہو وہ تمہارے حق میں میری مسجد(مسجد نبوی) میں پڑھی جانے والی نماز سے بہتر ہے۔ ‘‘
اس حدیث کے راوی حضرت عبداللہ بن سوید رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ان کی پھوپھی (ام حمید رضی اللہ عنہا )نے اپنے لیے مکان کا سب سے اندرونی اور تاریک حصہ نماز کے لیے متعین کر لیا تھا اور وہیں ساری عمر نماز پڑھتی رہیں۔ [1]
جمعہ بھی اجتماعی عبادت کا ایک اہم مظہر ہے۔ اس میں بھی عورتیں اگرچہ شرکت کر سکتی ہیں لیکن یہ اجتماعی عبادت بھی عورت پر فرض نہیں ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((الْجُمُعَةُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ فِي جَمَاعَةٍ إِلَّا أَرْبَعَةً: عَبْدٌ مَمْلُوكٌ، أَوِ امْرَأَةٌ، أَوْ صَبِيٌّ، أَوْ مَرِيضٌ))
’’جمعہ ہر مسلمان پر باجماعت پڑھنا واجب ہے، البتہ غلام، عورت، بچہ اور مریض اس (وجوب جمعہ) سے مستثنیٰ ہیں۔ ‘‘[2]
شریعت نے مسلمانوں کو اپنے مرنے والے، مسلمان بھائیوں کی نماز جنازہ پڑھنے کی
|