Maktaba Wahhabi

55 - 347
بڑی تاکید کی اور اس کی خاص فضیلت بیان کی ہے لیکن عورتوں کے لیے اس کو ضروری نہیں سمجھا بلکہ ان کو جنازوں میں شرکت سےمنع کردیاگیا۔ حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں : ((نُهِينَا عَنِ اتِّبَاعِ الجَنَائِزِ، وَلَمْ يُعْزَمْ عَلَيْنَا)) ’’ہمیں (عورتوں کو) جنازے کی متابعت کرنے سے منع کردیاگیاہے، تا ہم اس میں زیادہ سختی نہیں کی گئی۔ ‘‘[1] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس ضمن میں ابن منیر رحمہ اللہ کے حوالے سے لکھتے ہیں : ’’امام بخاری رحمہ اللہ نے عورتوں کو جنازے کی ممانعت کے متعلق باب اور نماز جنازہ پڑھنے کی فضیلت کے باب کے درمیان متعدد ابواب کے ساتھ فاصلہ کردیا ہے، جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس مسئلے میں مرد وعورت کے درمیان فرق ہے اور جنازے میں شرکت کی جو فضیلت ہے، وہ صرف مردوں کے ساتھ خاص ہے۔ عورتیں اس کی مخاطب نہیں کیونکہ عورتوں کو جنازے میں شرکت سے منع کیا گیا ہے۔ یہ ممانعت تحریم یاکراہت کی مقتضی ہے۔ جبکہ فضیلت استحباب پردال ہے اور تحریم یاکراہت فضیلت کے ساتھ جمع نہیں ہوسکتے۔ ‘‘[2] جہاد بھی اسلام کا ایک فریضہ ہےلیکن اسے بھی مردوں پرفرض کیا گیا ہے، عورتوں پر نہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا عورتوں پر جہاد فرض ہے؟آپ نے فرمایا: ((نَعَمْ، عَلَيْهِنَّ جِهَادٌ، لَا قِتَالَ فِيهِ: الْحَجُّ وَالْعُمْرَةُ))
Flag Counter