امہات المومنین کے لیے بیان کردہ احکام میں تمام مومنات کے لیے رہنمائی
سب سے پہلے ان عمومی صفات کا تذکرہ کیا جاتا ہے جن سے ہر مومن عورت کو مُتَّصف ہونا چاہیے، ان صفات سے آراستہ عورت کے لیے ان خصوصی صفات کا اپنے اندر پیدا کرنا آسان ہوجاتا ہے جو شوہر کے حقوق کی ادائیگی کے لیے ضروری ہیں۔
اللہ تبارک وتعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے لیے، جن کو اس نے امہات المومنین (مومنوں کی مائیں ) قرار دیا ہے، قرآن مجید میں چند احکام بیان فرمائے ہیں۔ فرمایا:
﴿يٰنِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَاَحَدٍ مِّنَ النساء اِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِيْ فِيْ قَلْبِهٖ مَرَضٌ وَّقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا Oوَقَرْنَ فِيْ بُيُوْتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْاُوْلٰى وَاَقِمْنَ الصَّلٰوةَ وَاٰتِيْنَ الزَّكٰوةَ وَاَطِعْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ اِنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيْرًا Oوَاذْكُرْنَ مَا يُتْلٰى فِيْ بُيُوْتِكُنَّ مِنْ اٰيٰتِ اللّٰهِ وَالْحِكْمَةِ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ لَطِيْفًا خَبِيْرًا ﴾ (الأحزاب34: 32:33)
’’اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو، اگر تم متقی و پرہیزگار ہو تو(کسی بھی غیر محرم سے) آہستگی اور نرمی سے (لوچ دار لہجے میں ) بات نہ کیا کروکہ پھر وہ شخص، جس کے دل میں روگ ہو، طمع و لالچ کرنے لگے، اور تم سیدھی صاف اچھی بات (سختی سے) کہا کرو۔ اور تم اپنے گھروں میں ٹک کررہو، اور گزشتہ دورِ جاہلیت کی طرح اپنی زیب و زینت کی نمائش نہ کرتی پھرو، اور نماز قائم
|