Maktaba Wahhabi

51 - 347
مرد اور عورت کے درمیان بنیادی فرق معاشی کفالت کاذمے دار اورخاندان کا سربراہ اسلام نے عورت کوکمانے(ملازمت کرنے یاتجارت وکاروبار کرنے) سے مستثنیٰ رکھا ہے نان ونفقہ کی ساری ذمے داری مرد پر ڈالی ہے، چنانچہ عورت جب تک غیر شادی شدہ ہے، ماں باپ یابھائی یابصورت دیگر چچا وغیرہ اس کے کفیل ہوں گے اور شادی کے بعد اس کاخاوند یابیٹا۔ اسی اعتبار سے مرد کو عورتوں کا قوام(سربراہ، حاکم اورنگران) کہا گیا ہے۔ ﴿اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَي النساء بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَھُمْ عَلٰي بَعْضٍ وَّبِمَآ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْ﴾ ’’مرد عورتوں پر قوام(نگران) ہیں، بہ سبب اس کے جو اللہ نے بعض کو بعض پر فضیلت دی اور بہ سبب اس کے جو وہ مرد اپنے مالوں سے خرچ کرتے ہیں‘‘ (النساء34:4) مرد کی جس فضیلت کا یہاں ذکر کیاگیا ہے وہ یہی ہے کہ چونکہ خاندان کاکفیل وہ ہے اور تجارت وکاروبار اسی کی ذمے داری ہے۔ اس کو اس قسم کی صلاحیتوں سے نوازا گیا ہے اور وہی یہ بوجھ اٹھانے کے قابل بھی ہے، اس لیے اس کی ذمے داری کی نسبت سے اس کا حق بھی زیادہ ہے اور وہ حق یہ ہے کہ وہ سربراہ خاندان ہو۔ مرد کی اس فضیلت وفوقیت کو دوسری آیت میں یوں بیان کیاگیا ہے: ﴿وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ ﴾ ’’مروں کو عورتوں پر ایک درجہ (مرتبہ) حاصل ہے۔ ‘‘(البقرۃ 2: 228)
Flag Counter