Maktaba Wahhabi

52 - 347
عورت کے لئے پردے کاحکم اسلام نے عورت کو چونکہ بیرون خانہ کی ذمے داریوں سے مستثنیٰ رکھا ہے، اس لئے نے اس عورتوں کے لیے یہ تاکید کی ہے کہ وہ اپنا وقت گھر کے اندر گزاریں۔ ﴿وَقَرْنَ فِيْ بُيُوْتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِيَّۃِ الْاُوْلٰى﴾ ’’اور تم اپنے گھروں میں ٹک کر رہو اور پہلے زمانۂ جاہلیت کی طرح بناؤ سنگھار کا اظہار نہ کرتی پھرو۔ ‘‘(الأحزاب33:33) اس آیت سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ عورت کامنصب یہ قطعاً نہیں ہے کہ وہ بازار کی تاجر، دفتر کی کلرک، عدالت کی جج، فوج کی سپاہی، کسی افسر کی سیکرٹری، کسی دکان میں ماڈل گرل یاائرہوسٹس بنے بلکہ اس کے عمل کا حقیقی میدان اس کاگھر ہی ہے، چنانچہ امام جصاص رحمہ اللہ اس آیت کی تشریح میں فرماتے ہیں: ((وفیہ الدلالۃ علی أن النساء مامورات بلزوم البیت منھیات عن الخروج)) یہ آیت اس امر کی دلیل ہے کہ عورتیں اپنےگھروں میں ٹک کر رہنے پر مامور ہیں اور باہر نکلنا اس کے لیےممنوع ہے۔ یہ آیت ازواج مطہرات کے ضمن میں نازل ہوئی تھی لیکن اس میں جواحکام دیئے گئے ہیں وہ تمام مسلمان عورتوں کے لیے عام ہیں، چنانچہ امام جصاص رحمہ اللہ مزید لکھتے ہیں : ((فھذہ الأمور کلھا مما أدب اللّٰہ تعالیٰ بہ نسآء النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم صیانۃ لھن وسائر نساء المؤمنین مرادات بھا)) ’’یہ تمام امور وہ ہیں جن کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے ازواج مطہرات کو ان کی عزت وحرمت کی حفاظت کے لیے آداب سکھلائے اور ان سے مراد تمام مومن عورتیں
Flag Counter