خلع کے چند ضروری مسائل
1۔ خلع طلاق نہیں، فسخ نکاح ہے۔ اس لیے اس کی عدت صرف ایک حیض ہے، اس کی صراحت حدیث میں موجود ہے۔
((عِدَّۃُ الْمُخْتَلِعَۃِ حَیْضَۃٌ)) [1]
’’خلع لینے والی عورت کی عدت ایک حیض ہے۔ ‘‘یعنی ایک حیض کے بعد وہ اپنے ولی کی اجازت اور رضامندی سے دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے۔
2۔ خلع طُہر کی حالت میں یا حیض کی۔ دونوں حالتوں میں جائز ہے۔
3۔ خلع میں عورت کو حق مہر واپس کرنا ہوتا ہے۔ تاہم خاوند کو مہر یا ہدیے سے زیادہ کا مطالبہ کرنا جائز نہیں ہے۔ البتہ اگر مردحق مہر واپس لینےکے بجائےمعاف کردے توجائز ہے۔
4۔ خلع میں خاوند کو عدت کے اندر رجوع کرنے کا حق حاصل نہیں ہے، البتہ عدت گزر جانے کے بعد باہم رضا مندی سے دوبارہ باہم نکاح جائز ہے۔
٭٭٭
|