Maktaba Wahhabi

308 - 347
عورت کی عفت وپاکیزگی کامفہوم اسلام میں عورت کو جس عفاف وپاکیزگی کا مکلف ٹھہرایا گیا ہے، وہ اس کازیور ہے بلکہ یوں کہیے کہ وہی اس کی فطرت نسوانی کاحسن اورنکھار ہے۔ یہ یاد رہے کہ ہمارے ہاں عفاف وعصمت کے یہی معنی نہیں ہیں کہ مصحف رخ پر ناپاک نگاہیں نہ پڑیں بلکہ اس سے زیادہ اس کامفہوم ایک طرح کی ایجابیت لیے ہوئے ہے اور ایک مخصوص طرح کی سیرت وکردار کامظہر ہے۔ عفاف کے معنی یہ ہیں کہ ایک عورت یہ سمجھتی ہے کہ محبت وتعلق خاطر کے تمام حقوق صرف ایک شخص کوحاصل ہیں اور وہ میرا شوہر ہے۔ صرف اس کی نظریں میرے جمال وزیبائش کاجائزہ لے سکتی ہیں اور اس کی محبت روح وقلب کی زندگی وبالیدگی کاباعث ہو سکتی ہے۔ اور آوارگی کے معنی صرف یہ نہیں کہ عورت بدکردار ہے بلکہ ا س سے زیادہ اس کے معنی یہ ہیں کہ یہ بدنصیب محبت واخلاص کی اس دولت سےمحروم ہے جو عائلی زندگی کی جان اور اساس ہے اور اگر معاشرہ اس بدکرداری کی حوصلہ افزائی کرتا ہے توا س کاصاف مطلب یہ ہے کہ وہ گھروں کو ان فطری سعادتوں سے اور اخلاص وتوددکی بے بہا نعمتوں سے محروم کردینا چاہتا ہے اور یہی وہ نقطۂ زوال ہے کہ جو قومیں بھی محرومی وبدبختی کی اس منزل تک پہنچیں، پھر وہ ایسی مٹیں اور اس طرح ختم ہوئیں کہ دوبارہ نہیں ابھرسکیں۔ (الاعتصام 2مارچ 1951ء از مولانا محمد حنیف ندوی مرحوم)
Flag Counter