Maktaba Wahhabi

305 - 347
عورت کا حقِّ خلع اور اس کے مسائل اللہ تعالیٰ نے جس طرح مرد کو حق طلاق دیا ہے، اسی طرح اگر بعض دفعہ عورت کو مرد سے گلو خلاصی حاصل کرنے کی ضرورت پیش آ جائے تو اللہ نے اس کو حقِّ خلع عطا کیا ہے جس کے ذریعے سے وہ ناپسندیدہ یا ناکارہ خاوند سے نجات حاصل کر سکتی ہے۔ جیسے مثلاً: خاوند نامرد ہو، علاج معالجے سے بھی وہ صحیح نہ ہو۔ یا وہ نان نفقہ ادا کرنے پر قادر نہ ہو یا قادر تو ہو لیکن مہیا نہ کرتا ہو۔ یا بلاوجہ عورت پر ظلم و ستم کرتا یا مار پیٹ سے کام لیتا ہو۔ یا عورت اپنے بد شکل خاوند کو ناپسند کرتی ہو اور محسوس کرتی ہو کہ وہ اس کے ساتھ نباہ یا اس کے حقوقِ زوجیت ادا نہیں کر سکتی۔ یا وہ کسی خطرناک بیماری میں مبتلا ہو اور اس نے عورت کے ولی کو اس سے بے خبر رکھ کر شادی کر لی ہو، گویا دھوکے اور فریب سے کام لیا ہو، آگاہ ہونے پر عورت اس کے ساتھ رہنے کے لیے تیار نہ ہو۔ ان اور ان جیسی دیگر تمام صورتوں میں عورت خاوند کو یہ پیش کش کرے کہ تو نے مجھے جو مہر یا ہدیہ وغیرہ دیا ہے، وہ میں تجھے واپس کر دیتی ہوں، تو مجھے طلاق دے دے۔ اگر خاوند اس پر رضا مند ہو کر طلاق دے دے تو ٹھیک ہے، بصورت دیگر وہ عورت عدالت یا پنچایت کے ذریعے سے خاوند سے علیحدگی حاصل کر سکتی ہے۔ اس کو شرعی اصطلاح میں خلع
Flag Counter