Maktaba Wahhabi

315 - 347
بل کا جائزہ: بل حقیقی بنیادوں سے محروم اور چند مفروضوں پرمبنی ہے۔ اس کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں : بل کاآغاز ان الفاظ سے کیاگیا ہے: ’’چونکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین اصناف کے مابین مساوات کی ضمانت دے کر ریاست کو خواتین کے تحفظ کے لئے خصوصی قانون وضع کرنے کا اختیار دیتا ہے لہٰذا ضروری ہوگیا ہے کہ خواتین کو گھریلو تشدد سمیت تشدد سے تحفظ فراہم کیاجائے....(بل کا اردومتن) تبصرہ: ’’اصناف کے مابین مساوات‘‘ کے الفاظ آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 کی ذیلی دفعہ 2سے ماخوذ یا اس کامفہوم ہے، آئین کے اصل الفاظ (اردومتن) حسب ذیل ہیں : ’’جنس کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہیں کیاجائے گا‘‘ اس کامطلب اگر یہ ہے کہ مرد اور عورت کے درمیان کوئی فرق ہی نہیں ہے۔ دونوں ایک ہی قسم کی صلاحیتیں لے کر دنیا میں آئے ہیں اور دونوں دنیا کا ہرکام کرسکتے ہیں۔ تو یہ بداہۃً غلط ہے۔ گومغرب کے نزدیک مساوات مردوزن کایہی مطلب ہے اور مغرب زدگان بھی اس غیر عقلی اورغیرفطری نظریے پر ایمان بالغیب رکھتے ہیں، لیکن اسلام اس مساوات مردوزن کوتسلیم نہیں کرتا۔ اللہ تعالیٰ نے مرد اور عورت کے درمیان فرق کیا ہے، ان کے مقصد تخلیق میں بھی اور دائرۂ کار میں بھی، اور اسی اعتبار سے دونوں کو صلاحیتیں بھی ایک دوسرے سے مختلف عطا کی ہیں۔ اس کی تفصیل زیرِ نظرتحریر کے علاوہ راقم کی کتاب ’’خواتین کے امتیازی مسائل‘‘میں دیکھی جاسکتی ہے۔ اور اگر اس دفعہ کا مطلب یہ ہے کہ مرد اور عورت، اگرچہ دوجنس ہیں، لیکن اس بنیاد پر
Flag Counter