دیکھ لیجئے! اس بل کا سارا تعلق خاندانی نظام سے ہے جس میں سب سے زیادہ اہم پہلو، میاں بیوی کاباہمی تعلق ہے۔ اس کے بارے میں اسلام میں اتنی تفصیلی ہدایات ہیں کہ دنیاکے کسی نظام، مذہب یا نظریے میں نہیں ہیں۔ لیکن یہ بل بناتے وقت اسلام کی ان روشن تعلیمات کو نہ صرف نظرانداز کیا گیا ہے بلکہ سارا بل قرآن وحدیث کی واضح تعلیمات کے خلاف ہے اور مغربی افکار کاچربہ یا اس کی بھونڈی نقل ہے۔ اسی لئے کسی عالم دین سے قطعاً مشاورت کا اہتمام نہیں کیاگیا۔
اس کے بنانے یابنوانے والے تو کہہ ہی رہےہیں کہ یہ بل اسلام کے عین مطابق ہے اور ان کی تو یہ مجبوری ہے کہ انہوں نے تو یہ ساری کاوش کی ہے، ان کی طرف سے تو یہ دفاع صحیح ہے یاغلط؟ اس سے قطع نظر، سمجھ میں آنے والی بات ہے۔ لیکن اخبارات کے کالم نگار بھی ماشاءاللہ، چشم بددور، مفتیان دین متین اور قرآن وحدیث کے سکالر بن گئے ہیں اور فتویٰ صادر فرمارہے ہیں کہ بل میں کوئی چیزخلاف اسلام نہیں ہے بلکہ وہ یہاں تک دعوے کررہے ہیں کہ علماء یوں ہی شور مچارہے ہیں لیکن وہ اس کی کوئی شق خلاف اسلام ثابت نہیں کرسکے۔
زیرنظر تحریر بل کے اداکاروں اور ہدایت کاروں کے علاوہ، جدید اسلام کے ان ’’مفتیان کرام‘‘ اور ’’محققین عظام‘‘ کی خدمت میں پیش ہے کیونکہ اس میں ان کے دعوؤں کے برعکس اس بل کو مکمل طور پر خلاف اسلام ثابت کیا گیا ہے جس سے ان کے چیلنج کا جواب بھی سامنے آجائے گا کہ علماء اس کوخلافِ اسلام ثابت نہیں کرسکے یا نہیں کرسکتے۔ بعون اللّٰہ وتوفیقہ
|