لگایا جاتا ہے اسے اس کا علم نہیں ہوتا۔[1]
بہرحال دیکھا یہ گیا ہے کہ ہمارے یہ پرجوش نوجوان شرعی علوم اور اس کے لوازمات و تقاضوں کی علم و معرفت میں عوام ہی کے درجہ میں ہوتے ہیں اور اسی لاعلمی کی وجہ سے وہ علمائے دین سے سوال کرنے اور استفسار کرنے سے گریز کرتے ہیں اور نتیجہ میں فکری انتشار کی کڑوی فصل کاٹتے ہیں ۔
صحیح کلمات کا غلط استعمال:…یہ ایک خطرناک آفت ہے جو اس سے محفوظ رہا وہ نجات پاگیا، ماضی میں یا آج جو لوگ بھی خوارج کے انتہا پسند نظرئیے کاشکار ہوئے ان کی غلطی ان کے دلائل اور استدال میں نہیں ہے بلکہ اصل غلطی اس کے بے جا تطبیق، اور مراد کی تعیین میں ہے۔ یہی وجہ تھی کہ جب خوارج نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے خلاف خروج کیا اور ’’لَا حُکْمَ إِلَّا لِلّٰہِ‘‘ کہہ کر آپ پر کفر کی تہمت لگائی تو سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ((کَلِمَۃُ حَقٍّ اُرِیْدَ بِہَا الْبَاطِلُ)) یعنی کلمہ تو حق ہے لیکن اس کے ذریعے سے ارادہ باطل کا ہے۔[2]
|