Maktaba Wahhabi

611 - 757
طہارت کے احکام ۱۔ شیر خوار بچی کا پیشاب دھویا جائے گا اور بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں گے: امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : بچی کا پیشاب دھویا جائے گا اور بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں گے، جب تک کہ وہ اناج نہ کھائیں ۔[1] اس کی دلیل یہ ہے کہ جب حسین بن علی رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں پیشاب کردیا تو لبابہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے اپنا کپڑا دے دیں اور دوسرا کپڑا پہن لیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں گے اور بچی کا پیشاب دھویا جائے گا۔[2] ۲۔ بیٹھنے والے کی نیند اور اس کے ناقض وضو ہونے کا حکم: امام عبدالرزاق نے اپنی مصنف میں اپنی سند سے لکھا ہے کہ علی اور ابن مسعود رضی اللہ عنہما اور امام شعبی نے بیٹھ کر سونے والے آدمی کے بارے میں فتویٰ دیا کہ اس پر وضو لازم نہیں ہے۔[3] اس کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث ہے: ((اَلْعَیْنُ وِکَائُ السَّہِ فَمَنْ نَامَ فَلْیَتَوَضَّأْ۔))[4] ’’آنکھ شرم گاہ کا بندھن ہے، پس جو سوگیا وہ وضو کرلے۔‘‘ ۳۔ مذی ناقض وضو ہے: امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے بہت مذی آتی تھی، میں نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کا لحاظ کرتے ہوئے) ایک آدمی[5] کو حکم دیا کہ اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھیں ، انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا: ((تَوَضَّأْ وَ اغْسِلْ ذَکَرَکَ۔))[6]… ’’وضو کرو اور اپنی شرمگاہ دھولو۔‘‘
Flag Counter