کرتے جب کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تحریر کیا گیا ہو اور صحابہ نے اس کو حفظ کر رکھا ہو۔ صرف حفظ پر اعتماد نہیں کرتے تھے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ حفظ میں خطا یا وہم واقع ہو گیا ہو۔ اور کسی کی تحریر کا اس وقت تک اعتبار نہ کرتے جب تک دو گواہ اس بات کی گواہی نہ دے دیں کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تحریر کیا گیا ہے اور یہ انہی وجوہ (قراء توں ) میں سے ہے جن پر قرآن کا نزول ہوا ہے۔[1] اسی منہج پر زید رضی اللہ عنہ جمع قرآن پر قائم رہے۔ پوری احتیاط سے کام لیا اور انتہا درجہ کی دقت نظری اور تحری سے قرآن کو لکھا۔
اسی طرح زید رضی اللہ عنہ ان حضرات میں پیش پیش تھے جنہوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں مصاحف کو تیار کیا[2] جس کی تفصیل ان شاء اللہ اپنے مقام پر آئے گی۔
|