عرضِ ناشر
خلفائے رسول صلي اللّٰه عليه وسلم اور ان کے ادوارِ خلافت کی خصوصیات اور مثالی کرداروں کا مطالعہ کرنے ﷺسے پہلے ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہ دَور دورِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی نیابت ہے۔ اسلام اور مسلمانوں کی اب تک کی تاریخ میں دور نبوت کے بعد خلافت راشدہ کا دور ہر اعتبار سے سب سے ممتاز اور تابناک رہا ہے، کیونکہ اس کی باگ ڈور ان ہستیوں کے ہاتھ میں تھی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تربیت یافتہ تھے۔ جس طرح انہوں نے قرآن و سنت کے نقل کرنے میں غایت درجہ احتیاط و اتقان سے کام لیا تھا اسی طرح انہوں نے جہاں بینی اور جہاں بانی میں بھی شمع نبوت سے روشنی حاصل کی تھی۔ چنانچہ انہوں نے فکری، سماجی، سیاسی، اداری، اقتصادی اور جنگی و فتوحاتی ہر میدان میں انسانیت و روحانیت اور امن و آشتی کے لیے ایسے عدیم النظیر نقوش چھوڑے جن سے آج کی ترقی یافتہ کہی جانے والی دنیا بھی درست راہ لینے پر مجبور ہے۔
خلفائے راشدین کے دور کی تاریخ درس و عبر سے بھری پڑی ہے۔ اگر اس تاریخ کو ضعیف و موضوع روایات، مستشرقین اور ان کے دم چھلوں یعنی سیکولر ازم کے پرستاروں اور روافض وغیرہ کے نظریات سے ہٹ کر ہم بحسن و خوبی پیش کر لیں گے تو اس سے روحوں کو غذا ملتی ہے، نفوس کی تہذیب ہوتی ہے، عقل کو مستحکم اور ہمتوں اور عزائم کو تیز کرتی ہے، دلوں کو منور کرتی ہے، ہمتیں بڑھتی ہیں ، فکر میں پختگی پیدا ہوتی ہے، اس سے ہم منہاج نبوت پر نئی مسلم نسل کی تربیت میں استفادہ کر سکتے ہیں ،جس سے ہمیں کامیابی مل جائے گی اور ان پاکباز شخصیتوں کی زندگی اور ان کے دور کی خوبیوں کو ہم اچھی طرح پہچان لیں گے ۔یہ کائنات کا بہترین دور تھا۔ ابوداود( ۴/۲۰۱ حسن صحیح) کی روایت میں ہے:
’’تم میری سنت کو اور میرے بعد ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت کو لازم پکڑو۔‘‘
اعدائے اسلام نے اسلامی تاریخ کو نشانہ بنا رکھا ہے وہ اس کوشش میں لگے ہیں کہ اسلام اور اس کی روشن تاریخ کے درمیان خلا پیدا کر دیں تاکہ نسلوں کو اسلام اور اس کے عقیدۂ شریعت، اخلاق و اقدار اور علمی میراث سے دور کر دیں ، اس کے لیے وہ اسلامی معاشرہ میں پوری کوشش سے زہر پھیلانے میں لگے ہوئے ہیں ۔
مستشرقین اور ان سے قبل روافض نے بھرپور کوشش کی کہ ان باطل روایتوں کو عام کریں جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی تنقیص کرتی ہوں ، اور امت کی عظیم تاریخ کو مطعون قرار دیتی ہوں ، اور ان کی تاریخ کی ایسی تصویر پیش کرتی ہوں کہ جس میں قیادت و حکومت اور بالادستی کے لیے جنگ جاری ہو، اس لیے ہر کاذب اور حاقد
|