Maktaba Wahhabi

69 - 492
خود شریک ہوئے ، لیکن ان تمام جنگوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں سوائے ایک شخص کے کوئی دوسرا آدمی قتل نہیں ہوا۔اور جو قتل ہوا وہ بھی اس طرح کہ مکہ مکرمہ میں ’ابی بن خلف ‘نامی اللہ کے دشمن نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تھا:میں اپنا گھوڑا تیار کر رہا ہوں تاکہ اس پر سوار ہو کر آپ کو قتل کروں۔تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا تھا: (أَنَا أَقْتُلُکَ إِنْ شَائَ اللّٰہُ)’’ اگر اللہ نے چاہا تو میں تمھیں قتل کرونگا۔ ‘‘ پھر جنگ اُحد میں یہ بد بخت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تلاش کرتے کرتے آیا اور کہنے لگا:محمد کہاں ہے ؟ اگر وہ مجھ سے بچ گیا تو میں نہیں بچوں گا۔تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حارث بن صمہ رضی اللہ عنہ سے برچھی لی اور اسے اس کی گردن پر دے مارا۔وہ اپنے گھوڑے سے نیچے کو لڑھکنے لگا۔پھر قریش کے پاس جا کر کہا:مجھے محمد نے قتل کیا ہے۔اس نے مجھے مکہ میں کہا تھا کہ میں تمھیں قتل کرونگا۔اللہ کی قسم ! اگر وہ مجھ پر تھوکتا بھی تو مجھے قتل کردیتا۔اس کے بعد وہ ’ سرف ‘ نامی جگہ پر مر گیا۔ اِس واقعہ سے پتہ چلتا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں اس بد بخت کا قتل اپنے دفاع میں ہوا۔اور یہ درحقیقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ بھی تھا۔کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہا تھا کہ میں تمھیں قتل کروں گا تو وہ آپ ہی کے ہاتھوں قتل ہوا۔ اِس شخص کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں کوئی دوسرا آدمی قتل نہیں ہوا۔جو اِس بات کی دلیل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مخالفوں کے خون کے پیاسے نہ تھے۔بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کیلئے بھی رحمت تھے۔ 5۔ اگر ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں ہونے والی تمام جنگوں میں کفار کے مقتولین کی تعداد کا جائزہ لیں تو وہ بہت کم نظر آتی ہے۔جبکہ وہ لوگ جو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈا کر رہے ہیں ان کے ہاتھوں لاکھوں لوگ مختلف جنگوں میں قتل ہو چکے ہیں۔اور ہم اہل عقل ودانش کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ ذرا غور کریں کہ: ٭ پہلی عالمی جنگ کس نے شروع کی تھی ؟ اور کس نے لوگوں کا قتل عام کیا تھا ؟ ٭ دوسری عالمی جنگ کس نے شروع کی تھی ؟ اور کس نے لوگوں کو بے دریغ قتل کیا تھا ؟ ٭ وہ کون تھا جس نے ’ہیرو شیما ‘ اور ’ناگا ساکی ‘ پر ایٹم بم گرا کر لاکھوں انسانوں کو قتل کیا ؟ ٭ وہ کون لوگ تھے جنھوں نے عراق اور افغانستان پر لاکھوں ٹن بارود گرا کر ہزاروں بے گناہ لوگوں کو قتل کیا اور اب تک کر رہے ہیں ؟ ذرا سوچئے ! کیا وہ مسلمان تھے جن کے ہاتھوں ان تمام جنگوں میں لاکھوں افراد لقمۂ اجل بن گئے ؟ ہرگز نہیں۔ یہ وہ لوگ تھے کہ جو آج پوری ڈھٹائی کے ساتھ اسلام اور مسلمانوں پر جھوٹے الزامات لگا کر دین اسلام کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش کر رہے ہیں اور اسے دہشت گردی کی تعلیم دینے والا دین قرار دے رہے ہیں۔حالانکہ حقیقی دہشت گردی وہ ہے جس کا ارتکاب ان جنگوں میں کیا گیا۔اور حقیقی دہشت
Flag Counter